کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 47
’’اللہ تعالیٰ ان دوآدمیوں کو دیکھ کے ہنستا ہے،جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دیتا ہے(پھر)دونوں جنت میں داخل ہوتے ہیں۔‘‘(قاتل بھی مسلمان ہو کر شہید ہو جاتا ہے۔)[1] ایک اور حدیث میں ہے:((لَا تَزَالُ جَھَنَّمُ یُلْقٰی فِیھَا وَ تَقُولُ:ھَلْ مِنْ مَّزِیدٍ؟ حَتّٰی یَضَعَ رَبُّ الْعِزَّۃِ فِیھَا قَدَمَہُ۔وَ فِي رِوَایَۃٍ۔رِجْلَہُ فَیَنْزَوِي بَعْضُھَا إِلٰی بَعْضٍ وَّ تَقُولُ:قَطْ قَطْ)) ’’جہنم میں لوگ برابر ڈالے جاتے رہیں گے اور وہ کہتی رہے گی:کیا ابھی اور بھی ہیں ؟ پھر اللہ رب العزت اس میں اپنا قدم مبارک اور ایک روایت میں ہے کہ پاؤں مبارک رکھے گا تو جہنم کے حصے ایک دوسرے کی طرف سمٹ آئیں گے اور جہنم کہے گی:بس بس!‘‘[2] ارشادِ نبوی ہے:((یَنْزِلُ رَبُّنَا تَـبَارَکَ وَتَعَالٰی کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا حِینَ یَبْقٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ الآْخِرُ فَیَقُولُ:مَنْ یَّدْعُونِي؟ فَأَسْتَجِیبَ لَہُ،مَنْ یَّسْأَلُنِي؟ فَأُعْطِیَہُ،مَنْ یَّسْتَغْفِرُنِي؟ فَأَغْفِرَ لَہُ)) ’’ہمارا رب ہر رات آسمانِ دنیا پر جب رات کی آخری تہائی باقی ہوتی ہے،اتر کر فرماتا ہے:’’کون مجھ سے دعا مانگتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ؟ کون مجھ سے سوال کرتا ہے کہ میں اسے عطا کروں ؟ کون مجھ سے مغفرت کی درخواست کرتا ہے کہ میں اسے بخش دوں ؟‘‘[3] نیز فرمایا:((اَللّٰہُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَۃِ عَبْدِہِ مِنَ الرَّجُلِ بِرَاحِلَتِہِ)) ’’اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر اس مسافر سے بھی کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے،جسے اپنی سواری(گم ہونے کے بعد)مل جاتی ہے۔‘‘[4] ایک لونڈی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا:((أَیْنَ اللّٰہُ؟ قَالَتْ:فِي السَّمَائِ،قَالَ:مَنْ أَنَا؟ قَالَ:أَنْتَ رَسُولُ اللّٰہِ،قَالَ:أَعْتِقْہَا فَإِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ)) ’’اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟‘‘ لونڈی نے کہا:آسمان پر۔پھر پوچھا:’’میں کون ہوں ؟‘‘ کہنے لگی:آپ اللہ کے رسول ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(اپنے صحابی،لونڈی کے مالک سے)فرمایا:’’اسے آزاد کر دے،یہ ایماندار ہے۔‘‘[5]
[1] صحیح البخاري، الجہاد والسیر، باب الکافر یقتل المسلم:، حدیث:2826، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب بیان الرجلین یقتل أحدہما الآخریدخلان الجنۃ، حدیث: 1890۔ [2] صحیح البخاري، الأیمان والنذور، باب الحلف بعزۃ اللّٰہ وصفاتہ وکلامہ، حدیث: 6661، وصحیح مسلم، الجنۃونعیمھا، باب: النار یدخلہا الجبارون:، حدیث: 2846و 2848 واللفظ مرکب۔ [3] صحیح البخاري، الدعوات، باب الدعاء نصف اللیل،حدیث: 6321، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب الترغیب في الدعاء والذکر في آخر اللیل والإجابۃ فیہ، حدیث: 758۔ [4] صحیح مسلم، التوبۃ، باب في الحض علی التوبۃ والفرح بہا، حدیث : 2746۔ [5] صحیح مسلم، المساجد، باب تحریم الکلام في الصلاۃ:، حدیث : 537۔