کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 456
راستہ سے تلبیہ کہتا ہوا سکون کے ساتھ مزدلفہ کی طرف چلے اور مزدلفہ میں نزول کے بعد پہلے نماز مغرب ادا کرے اور پھر سواری پر سے سامان اتارکر عشاء کی نماز پڑھے اور رات وہیں گزارے،صبح صادق ہونے کے بعد نماز فجر ادا کرے اور مشعر کی طرف چلے اور وہاں تکبیر،تہلیل اور دعا میں مشغول ہو جائے۔تاہم مزدلفہ میں جہاں بھی چاہے وقوف کر سکتا ہے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’وَقَفْتُ ھٰھُنَا،وَجَمْعٌ کُلُّھَا مَوْقِفٌ‘ ’’میں نے اس جگہ وقوف کیا ہے،جبکہ پورا ’’مزدلفہ‘‘ جائے وقوف ہے۔‘‘ [1] 10 ویں ذوالحجہ کو طلوع آفتاب سے پہلے جب صبح اچھی طرح روشن ہو جائے تو سات کنکر ’’جمرۂ عقبہ‘‘ کو مارنے کے لیے چن لے اور تلبیہ کہتا ہوا منیٰ کی طرف چل پڑے۔’’وادیٔ محسر‘‘ میں پہنچ جائے تو اپنی سواری کو حرکت دے اور پتھر پھینکنے کے اندازے کے برابر فاصلے تک تیز چلے۔منیٰ پہنچتے ہی جمرۂ عقبہ کو سات کنکر مارے،مارتے وقت دایاں ہاتھ اٹھائے اور ’’اللہ اکبر‘‘ کہے اور اگر یہ دعا بھی کر لے تو بہتر ہے:’اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَّبْرُورًا وَّذَنْبًا مَّغْفُورًا وَّسَعْیًا مَّشْکُورًا‘ ’’اے اللہ!اسے حج مبرور اور گناہ کو معاف کیا ہوا اور قابل قدر عمل بنا دے۔‘‘[2] اگر اس کے پاس قربانی ہے تو اسے خود ذبح کرے،اگر خود ذبح نہیں کر سکتا تو کسی اور کو مقرر کرے اور منیٰ میں جہاں چاہے قربانی کا جانور ذبح کر سکتا ہے،اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’نَحَرْتُ ھٰھُنَا،وَمِنًی کُلُّھَا مَنْحَرٌ‘ ’’میں نے اس جگہ قربانی کی ہے،جبکہ سارا منیٰ قربان گاہ ہے۔‘‘ [3] پھر بال مونڈے یا کاٹے،البتہ مونڈنا افضل ہے۔اس وقت عورتوں کے ساتھ مباشرت وجماع کے سوا وہ سب کام اس کے لیے جائز ہو گئے ہیں،جو احرام کی وجہ سے اس پر حرام ہوئے تھے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((إِذَا رَمٰی أَحَدُکُمْ جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ فَقَدْ حَلَّ لَہُ کُلُّ شَيْئٍ إِلَّا النِّسَائَ)) ’’جب تم میں سے کوئی جمرئہ عقبہ کو کنکر مارے تو اس کے لیے عورتوں کے سوا ہر چیز حلال ہو گئی ہے۔‘‘[4] اب سر کو کپڑے سے ڈھانپ اور سلا ہوا لباس پہن سکتا ہے۔اگر ممکن ہو تو ’’طواف افاضہ‘‘ کے لیے مکہ کی طرف چل پڑے،جو کہ حج کے چار ارکان میں سے ایک رکن ہے،باوضو ہو کر مسجد حرام میں داخل ہو اور طواف قدوم کی طرح کا طواف کرے،البتہ اس طواف میں اضطباع اور رمل[5] نہ کرے،سات چکر مکمل کرنے کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے دو
[1] صحیح مسلم، الحج، باب :ما جاء أن عرفۃ کلھا موقف، حدیث: (1218)149۔ [2] [ضعیف] السنن الکبرٰی للبیھقي: 84/5۔ [3] صحیح مسلم، الحج، باب ماجاء أن عرفۃ کلہا موقف، حدیث: (1218)149۔ اگر حکومت نے قربانی کے لیے کوئی خاص جگہ مقرر کی ہو تو اس کا احترام ضروری ہے تاکہ صفائی کے مسائل پیدا نہ ہوں ۔(الاثری) [4] [ضعیف] سنن أبي داود، المناسک، باب في رمي الجمار، حدیث: 1978 وقال ھذا حدیث ضعیف۔ مسئلہ یہی ہے جو متن میں بیان ہوا ہے۔ [5] پہلے بیان ہو چکا ہے کہ ’’اضطباع‘‘ دائیں کندھے کو ننگا کرنے اور ’’رمل‘‘ قریب قریب قدم رکھ کر تیز چلنے کو کہتے ہیں ۔یاد رہے طواف قدوم میں پہلے تین چکروں میں رمل کا حکم ہے اس کے علاوہ طوافوں میں رمل اور اضطباع نہیں ہے۔(الاثری)