کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 453
بیت اللہ کو دیکھے تو ہاتھ اٹھا کر یہ پڑھے:((اَللَّھُمَّ!أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ فَحَیِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلَامِ،اَللَّھُمَّ!زِدْ ھٰذَا الْبَیْتَ تَشْرِیفًا وَّتَعْظِیمًا وَّتَکْرِیمًا وَّمَھَابَۃً وَّبِرًّا،وَزِدْ مَنْ شَرَّفَہُ وَکَرَّمَہُ مِمَّنْ حَجَّہُ أَوِ اعْتَمَرَہُ تَشْرِیفًا وَّتَعْظِیمًا وَّتَکْرِیمًا وَّمَھَابَۃً وَّبِرًّا،اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ کَثِیرًا کَمَا ھُوَ أَھْلُہُ،وَکَمَا یَنْبَغِي لِکَرَمِ وَجْھِہِ وَعِزِّ جَلَالِہِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِي بَلَّغَنِي بَیْتَہُ وَرَآنِي لِذٰلِکَ أَھْلًا،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ،اَللَّھُمَّ!إِنَّکَ دَعَوْتَ إِلٰی حَجِّ بَیْتِکَ الْحَرَامِ وَقَدْ جِئْتُکَ لِذٰلِکَ،اَللَّھُمَّ!تَقَبَّلْ مِنِّي وَاعْفُ عَنِّي وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي کُلَّہُ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ)) ’’اے اللہ!تو سلامتی والا ہے اور تیری طرف سے ہی سلامتی ہے۔اے ہمارے رب!ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ۔اے اللہ!اس گھر کے شرف،عظمت،عزت،ہیبت اور بھلائیوں میں اضافہ فرما اور حج وعمرہ کرنے والوں میں جو اس کے شرف وعزت کو ملحوظ رکھتا ہے،اس کے شرف،عزت،کرم،ہیبت اور نیکی میں اضافہ فرما،سب تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں جیسا کہ وہ ان کا مستحق ہے اور جیسے اس کی شان کے لائق ہے۔اس اللہ کی تعریف جس نے مجھے اپنے گھر تک پہنچایا اور مجھے اس کا اہل قرار دیا،ہر حال میں اللہ ہی کی تعریف ہے۔اے اللہ!تونے مجھے اپنے عزت والے گھر کی طرف آنے کا پیغام دیا،اس لیے میں تیرے پاس حاضر ہوا ہوں،اے اللہ!مجھ سے قبول فرما اور مجھے معاف کر اور میرے تمام حالات درست کر دے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔‘‘[1] پھر مطاف(طواف کی جگہ)کی طرف بڑھے اور چادر،اضطباع(دایاں کندھا ننگا کرنے)کے انداز میں لے کر حجر اسود کو بوسہ دے یا استلام کرے(ہاتھ لگائے۔)اگر بوسہ دینا اور ہاتھ لگانا ممکن نہیں ہے تو اشارہ ہی کر لے،پھر حجر اسود کی طرف منہ کرے،سیدھا کھڑا ہو جائے اور طواف کی نیت کے ساتھ طواف شروع کرے۔ پھر بیت اللہ کو بائیں سمت کر کے رمل(چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ تیز چلنا)کے انداز میں چلے،بشرطیکہ طواف قدوم ہو اور طواف کے دوران دعا کرے،ذکر واذکار میں مشغول رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے،بطور خاص طواف کے دوران یہ دعا پڑھے:﴿رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾
[1] [ضعیف] السنن الکبرٰی للبیھقي: 73/5، مؤلف نے اس جگہ تین دعاؤں کو اکٹھا کر کے ایک بنا دیا ہے۔یہ تینوں دعائیں صحیح سند سے ثابت نہیں ہیں ، لہٰذا بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھانا اور یہ دعا پڑھنا صحیح نہیں ہے اس سے احتراز کرنا چاہیے، واللہ اعلم، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے التلخیص الحبیر: 491,490/2 میں اس کی سند پر بحث کی ہے۔