کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 449
اور فرمایا:((قِفُوا عَلٰی مَشََاعِرِکُمْ فَإِنَّکُمْ عَلٰی إِرْثٍ مِّنْ إِرْثِ أَبِیکُمْ إِبْرَاھِیمَ)) ’’تم اپنے مقامات عظمت پر ٹھہرو،اس لیے کہ تم اپنے باپ ابراہیم(علیہ السلام)کے وارث ہو۔‘‘ [1] ٭ مقامات مذکورہ کی سنتیں: 1: آٹھ ذوالحجہ کو(ظہر سے پہلے پہلے)منیٰ جانا اور نویں ذوالحجہ کی رات منیٰ میں رہنا اور سورج نکلنے کے بعد وہاں سے(عرفات کی طرف)روانہ ہونا اور اس طرح پانچ نمازیں منیٰ میں ادا کرنا۔ 2: نو ذوالحجہ کے زوال کے بعد وادیٔ نمرہ(جوکہ میدان عرفات میں ہے)میں موجود ہونا اور ظہر وعصر کی نمازیں امام کے ساتھ قصر پڑھنا۔ 3: امام کے ساتھ ظہر اور عصر کی ادائیگی کے بعد موقف(عرفات)میں سورج غروب ہونے تک ٹھہرنا اور سارا وقت ذکر و دعا میں گزارنا۔ 4: نماز مغرب مٔوخر کر کے عشاء کے ساتھ جمع کرکے مزدلفہ میں(قصر کر کے)پڑھنا۔ 5: (مزدلفہ میں)مشعر حرام(جبل قزح)کے پاس قبلہ رخ ہو کر ذکر ودعا میں دن کی واضح روشنی تک مشغول رہنا۔ 6: دس ذو الحجہ کے احکام میں بالترتیب جمرئہ عقبہ کو کنکر مارنا،قربانی کرنا،بال اتروانا اور طواف زیارت(افاضہ)کرنا شامل ہے۔ 7: دس ذو الحجہ کو غروب آفتاب سے پہلے طواف زیارت کرلینا،پھر واپس منیٰ پہنچ کر رات گزارنا۔ ٭ دیگر آداب: 1: نو ذوالحجہ کو صبح کے بعد منیٰ سے ’’ضب‘‘ کے راستے سے’’ وادیٔ نمرہ‘‘ کی طرف جانا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی راستے سے اور اسی وقت روانہ ہوئے تھے۔ 2: زوال کے بعد ’’وقوف عرفہ‘‘ کے لیے غسل کرنا،حیض اور نفاس والی کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ 3: عرفات کے درمیان میں واقع ’’جبل رحمت‘‘ کے نیچے بڑی چٹان کے پاس وقوف کرنا،اس لیے کہ یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ’’مقام وقوف‘‘ تھا۔[2] 4: ’’موقف‘‘ میں غروب آفتاب تک کثرت سے دعا وذکر میں مشغول رہنا۔
[1] [حسن] جامع الترمذي، الحج، باب ماجاء في الوقوف بعرفات والدعاء فیھا، حدیث: 883 وقال ’حسن‘ و سنن أبي داود، المناسک، باب موضع الوقوف بعرفۃ، حدیث: 1919 واللفظ لہ،اسے امام ابن خزیمہ، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔ [2] ’’وقوف عرفہ‘‘ کے لیے غسل کرنا یا بہرصورت ’’جبل رحمت‘‘ تک پہنچنا واجب نہیں ہے کیونکہ آپ نے سارے عرفہ کو ٹھہرنے کا مقام قرار دیا ہے واللہ اعلم (ع، ر)صحیح مسلم، الحج، باب حجۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، ماجاء أَنَّ عرفۃ کلھا موقف، حدیث: 1218، وسنن أبي داود، المناسک، باب صفۃ حجۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، حدیث: 1905 و 1907۔