کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 447
جاتا ہے،)یا طواف افاضہ کے بعد جو حج کا رکن ہے(اور 10 ذی الحجہ کو کیا جاتا ہے)۔ ٭ سعی کی سنتیں: 1: سبز نشان کے درمیان جو قدیم وادی کے دونوں اطراف پر لگائے گئے ہیں،دوڑنا،اس لیے کہ ان کے مابین اسماعیل کی والدہ ہاجرہ رضی اللہ عنہا دوڑی تھیں۔البتہ یہ سنت صرف ان مردوں کے لیے ہے جو دوڑ سکتے ہیں،کمزوروں اور عورتوں کے لیے نہیں ہے۔[1] 2: صفا اور مروہ پر ٹھہرنا اور دعا کرنا۔ 3: ہر چکر میں صفا ومروہ دونوں پر ٹھہر کر دعائیں کرنا۔ 4: ’’صفا ومروہ‘‘کی طرف چڑھائی کے وقت تین بار اللہ اکبر کہنا اور پھر یہ دعا پڑھنا: ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ،لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ،وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ،لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ،أَنْجَزَ وَعْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہُ)) ’’ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،اس کا کوئی شریک نہیں۔بادشاہی اسی کی ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے،ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے،اس نے اپنا وعدہ پورا کر دیا اور اپنے بندے کی مدد کی،اس اکیلے نے سب گروہوں کو شکست دے دی۔‘‘ [2] 5: طواف اور سعی میں وقفہ نہ ہو،الّا یہ کہ کوئی شرعی عذر حائل ہو جائے۔ ٭ سعی کے آداب: 1: آیت مبارکہ کی تلاوت کرتے ہوئے باب الصفا سے کوہ صفا کی طرف جانا۔وہ آیت مبارکہ یہ ہے: ﴿إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللّٰهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللّٰهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ﴾ ’’بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں،جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرتا ہے،اس پر ان کا طواف(سعی)کرنے میں کوئی گناہ نہیں اور جو خوشی سے نیکی کرتا ہے تو اللہ قدر دان(اور)جاننے والا ہے۔‘‘[3] 2: سعی کرنے والا باوضو ہو۔ 3: مشقت کے بغیر اگر پیدل چل سکتا ہے توپیدل چلے۔
[1] امام شافعی رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ انھوں نے دوڑ لگانے والی عورتوں سے کہا: تم آرام سے چلو، تمھارے لیے دوڑنا نہیں ہے۔ کتاب الأم للشافعي، الحج، باب لیس علَی النساء سعي: 20/3، والسنن الکبرٰی للبیھقي، الحج، باب لارمل علَی النساء: 84/5۔ (مؤلف) [2] صحیح مسلم، الحج، باب حجۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، حدیث: 1218۔ [3] البقرۃ 158:2۔