کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 442
2: احرام کا صاف،پاک،سفید اور دو چادروں میں ہونا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول تھا۔[1] 3: احرام نفل نماز یا فرض نماز سے فارغ ہو کر باندھنا۔ 4: احرام سے پہلے ناخن کاٹنا،مونچھیں صاف کرنا،بغل کے بال اکھیڑنا اور زیر ناف بال صاف کرنا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسی پر عمل تھا۔ 5: حالت بدلنے کے وقت تلبیہ کا تکرار اور تجدید،جیسا کہ محرم سوار ہوتا ہے،اترتا ہے یا نماز پڑھتا ہے وغیرہ۔ 6: ’’تلبیہ‘‘ کے بعد دعا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے درود پڑھنا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ’’تلبیہ‘‘ سے فارغ ہوتے تو اپنے رب سے جنت کا سوال کرتے اور جہنم سے پناہ مانگتے۔‘‘[2] ٭ ممنوعات احرام: ان سے وہ اعمال مراد ہیں جن سے شارع نے منع کیا ہے اور ان میں سے بعض کے کرنے پر فدیہ(دم یا روزہ یا طعام)لازم ہو جاتا ہے اور بعض کے کرنے پر گناہ،وہ یہ ہیں: 1: سر کو کسی چیز سے ڈھانپ لینا۔ 2: بال مونڈنا،چاہے قلیل مقدارمیں ہوں،برابرہے کہ سرکے بال ہوں یا جسم کے کسی اور حصہ کے۔ 3: ناخن کاٹنا چاہے ہاتھوں کے ہوں یا پاؤں کے۔ 4: خوشبو لگانا۔ 5: سلا ہوا کپڑا پہننا۔ 6: خشکی کا شکار کرنا،اس لیے کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ﴾ ’’اے ایمان والو!احرام کی حالت میں تم شکار نہ کرو۔‘‘[3] 7: جماع تک پہنچا دینے والا بوسہ وغیرہ،اس لیے کہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ﴾’’حج میں شہوت کی بات،گناہ اور جھگڑا نہیں ہے۔‘‘[4] ’’رفث‘‘سے مراد وہ امور ہیں،جو مرد اور عورت کے جنسی ملاپ کا باعث بن جائیں۔ 8: نکاح کرنا یا پیغام نکاح دینا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَا یَنْکِحُ الْمُحْرِمُ وَلَا یُنْکِحُ وَلَا یَخْطُبُ‘ ’’محرم نہ خود نکاح کرے اور نہ کسی کا نکاح کرے اور نہ ہی وہ پیغام نکاح دے۔‘‘ [5]
[1] صحیح البخاري، الحج، باب مایلبس المحرم من الثیاب والأردیۃ والأزر، حدیث: 1545۔ [2] کتاب الأم للشافعي: 536/2، والمناسک، حدیث: 579، والسنن الکبرٰی للبیھقي: 46/5۔ [3] المآئدۃ 95:5۔ [4] البقرۃ 197:2۔ [5] صحیح مسلم، النکاح، باب تحریم نکاح المحرم وکراھۃ خطبتہ، حدیث: 1409۔