کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 44
عقلی دلائل: 1: اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کسی جھگڑے کے بغیر اس کی الوہیت کو ثابت کرنے والی ہے۔ربوبیت الوہیت کو مستلزم ہے،یعنی جو رب ہے وہی الٰہ ہے۔دیکھیے رب وہ ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے،دیتا اور روک لیتا ہے اور نفع ونقصان کا اختیار رکھتا ہے۔تو وہی اس بات کا مستحق ہے کہ مخلوق اس کی عبادت اور اطاعت کرے،سبھی اس سے محبت کریں،اس کی تعظیم وتقدیس بجا لائیں،ضروریات میں اسی کی طرف متوجہ ہوں اور اس سے ڈرتے بھی رہیں۔ 2: مخلوقات میں سے ہر چیز کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے۔وہی انھیں روزی مہیا کر رہا ہے اور ان کے احوال و معاملات میں تصرف فرمارہا ہے۔تو یہ بات کیسے معقول قرار دی جاسکتی ہے کہ مخلوق کے کچھ افراداپنے جیسی دوسری مخلوق کی عبادت اور بندگی کرنے لگ جائیں،جبکہ وہ بھی اُنھی کی طرح صرف اسی کی محتاج ہے۔مخلوق میں جب خالق ہونے کی استعداد اور صلاحیت ہی نہیں تو الٰہ ومعبود بننے کا استحقاق بھی نہیں رکھتی،لہٰذا معبودِ برحق صرف وہی ایک خالق و مالک ہی ہوا۔ 3: ’’صفاتِ کاملہ‘‘ مطلق طور پر اللہ عزوجل ہی کے لیے ثابت ہیں۔وہ قوی ہے،قادر ہے،بلند ہے،سب سے بڑا ہے،سننے اور دیکھنے والا ہے،شفقت کرنے والا اور مہربان ہے،باریک بین اور خبردار ہے۔لہٰذا بندے دلی محبت کریں اورتعظیم بجا لائیں تو ایسی ہی ذات کے لیے،ان کے اعضاء وجوارح جھکیں اور اطاعت قبول کریں تو ایسے ہی مالکِ مطلق کے لیے۔[1] باب:4 اللہ تعالیٰ کے اسماء[2] اورصفات[3] پر ایمان ایک مسلمان اللہ تعالیٰ کے اچھے ناموں اور صفاتِ عالیہ کو تسلیم کرتا ہے اور ان میں کسی مخلوق کو شریک نہیں کرتا اور نہ
[1] ولیس بواجب، حدیث: 835، و صحیح مسلم، الصلاۃ، باب التشہد في الصلاۃ، حدیث: 402، و سنن النسائي، التطبیق، باب کیف التشہد الأول، حدیث: 1169واللفظ لہ ۔ [2] اسماء سے مراد اللہ تعالیٰ کے نام ہیں جو دو قسم کے ہیں ۔ 1 ذاتی نام: جیسے ’’اللہ اورالرحمن‘‘ وغیرہ یہ وہ نام ہیں جو اپنے الفاظ و معانی سمیت اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں ۔ کسی غیر اللہ پر ان کا اطلاق جائز نہیں ۔ 2صفاتی نام: جیسے ’’سمیع،بصیر،رحیم اورمولیٰ‘‘ وغیرہ یہ وہ نام ہیں جن کے الفاظ اللہ تعالیٰ کے لیے خاص نہیں ہیں بلکہ مخلوق پر بھی ان کا اطلاق ہوتا ہے مگر جب یہ الفاظ اللہ تعالیٰ کے لیے بولے جائیں تو ان کا وہ معنی مراد ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے شایانِ شان اور اس کے لیے خاص ہے۔ اور جب یہی الفاظ غیراللہ کے لیے استعمال ہوں تو وہ معنی مراد ہوگا جو مخلوق کے حسبِ حال ہے۔ واللہ اعلم (ع،ر) [3] اللہ تعالیٰ کی صفات سے مراد وہ تمام خبریں ہیں جو کتاب و سنت میں اللہ تعالیٰ کے متعلق وارد ہوئی ہیں ۔ واللہ اعلم۔ (ع،ر)