کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 429
﴿وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ﴾’’اور اس کی(مشقت کے ساتھ)طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کا کھانا دیں۔‘‘[1] ﴿يُطِيقُونَهُ﴾کا اصل لغت میں مفہوم یہ ہے کہ وہ روزہ رکھنے میں شدید مشقت پائیں۔اگر ایسے لوگ افطار کریں تو قضا کریں گے یا ایک مسکین کو طعام دیں گے۔ تنبیہات: اگر کوئی مسلمان فوت ہو جائے اور اس پر(نذر کے)روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزہ رکھے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامٌ صَامَ عَنْہُ وَلِیُّہُ‘ ’’جو فوت ہو جائے اور اس پر روزے ہوں تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزہ رکھے۔‘‘ [2] آپ نے اس شخص کے لیے فرمایا،جس نے یہ کہا تھا:’إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَیْھَا صَوْمُ شَھْرٍ،أَفَأَقْضِیہِ عَنْھَا؟ قَالَ:نَعَمْ،فَدَیْنُ اللّٰہِ أَحَقُّ أَنْ یُّقْضٰی‘ ’’میری ماں فوت ہوگئی ہے اور اس پر ایک ماہ کے روزے باقی تھے،کیا میں اس کی طرف سے قضا ادا کروں۔تو آپ نے فرمایا:’’ہاں،اللہ کا قرض زیادہ حق رکھتا ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔‘‘ [3] روزے کے ارکان،سنن اور مکروہات: ٭ روزے کے ارکان: 1 نیت کرنا: یعنی اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے دل میں روزہ رکھنے کا پختہ عزم کرنا۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ‘ ’’عملوں کا انحصار نیتوں پر ہے۔‘‘ [4] اگر روزہ فرض ہو تو صبح صادق سے پہلے رات کو ہی اس کی نیت وارادہ کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’مَنْ لَّمْ یُبَیِّتِ الصِّیَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَلَا صِیَامَ لَہُ‘ ’’جو رات کو روزہ کی نیت نہ کرے،اس کا روزہ نہیں ہے۔‘‘ [5] اور اگر روزہ نفل ہو تو طلوع فجر کے بعد بھی نیت کر سکتا ہے بلکہ اگر کچھ کھایا پیا نہیں ہے تو سورج طلوع ہونے کے
[1] البقرۃ 184:2۔ [2] صحیح البخاري، الصوم، باب من مات وعلیہ صوم، حدیث: 1952، وصحیح مسلم، الصیام، باب قضاء الصیام عن المیت، حدیث: 1147۔تفصیل کے دیکھیں الموسوعۃ الفقھیۃ: 329/3۔ [3] صحیح البخاري، الصوم، باب من مات وعلیہ صوم، حدیث: 1953، وصحیح مسلم، الصیام، باب قضاء الصیام عن المیت، حدیث: 1148۔ [4] صحیح البخاري، بدء الوحي، باب کیف کان بدء الوحي إلی رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم :، حدیث: 1، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ‘ :، حدیث: 1907۔ [5] [ضعیف] جامع الترمذي، الصوم، باب ماجاء لا صیام لمن لم یعزم من اللیل، حدیث: 730، وسنن أبي داود، الصیام، باب النیۃ في الصوم، حدیث: 2454، وسنن النسائي، الصیام، باب ذکراختلاف الناقلین لخبر حفصۃ في ذلک، حدیث: 2336 واللفظ لہ اسے امام ابن خزیمہ اور حاکم نے صحیح کہا مگر اس کی سند زہری کےعنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے اور یہی راجح ہے۔