کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 425
’مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَّاحْتِسَابًا غُفِرَلَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ‘ ’’جو شخص ایمان کے ساتھ اور طلب ثواب کے لیے رمضان کا قیام کرتا ہے،اس کے پہلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کی راتوں میں جاگتے تھے اور آخری دس راتوں میں اپنے اہل اور ہر چھوٹے بڑے کو جو نماز پڑھ سکتا تھا،بیدار کرتے تھے۔[2] 3 تلاوتِ قرآن کریم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں کثرت سے تلاوت کرتے تھے اور جبرائیل علیہ السلام بھی رمضان المبارک میں آپ کے ساتھ قرآن پاک کا دور کرتے تھے۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیام رمضان میں قراء ت دوسرے ایام کے مقابلہ میں لمبی کرتے تھے۔ایک رات حذیفہ رضی اللہ عنہ نے آپ کے ساتھ قیام کیا تو آپ نے سورئہ بقرہ پڑھی،پھر آل عمران اور پھر سورئہ نساء۔جب آپ آیتِ تخویف پڑھتے تو ٹھہرجاتے اور سوال(دعا)کرتے ابھی دو رکعتیں نہیں پڑھی تھیں کہ بلال رضی اللہ عنہ آگئے اور صبح کی نماز کی اطلاع دی۔[4] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’اَلصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،یَقُولُ الصِّیَامُ:رَبِّ مَنَعَتُہُ الطَّعَامَ وَالشَّھْوَاتِ بِالنَّھَارِ فَشَفِّعْنِي فِیہِ،وَیَقُولُ الْقُرْآنُ:مَنَعْتُہُ النَّوْمَ بِاللَّیْلِ فَشَفِّعْنِي فِیہِ،قَالَ:فَیُشَفَّعَانِ‘ ’’روزہ اور قرآن بندے کے لیے قیامت کے دن سفارش کریں گے،روزہ کہے گا:’’اے رب!میں نے اسے دن میں کھانے اور پینے سے روکا تھا‘‘ اور قرآن کہے گا:’’میں نے اسے رات کے وقت سونے سے روکا تھا تو اس کے حق میں ہماری سفارش قبول فرما‘‘ آپ نے فرمایا:’’ان کی سفارش قبول کی جائے گی۔‘‘[5] 4 اعتکاف: اللہ عزوجل کا تقرب حاصل کرنے کے لیے برائے عبادت مسجد میں رہنا اعتکاف کہلاتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف بیٹھتے تھے اور وفات تک ہر سال رمضان المبارک کی آخری دس راتوں میں مسجد میں اعتکاف آپ کا معمول رہا۔[6] جیسا کہ صحیح حدیث میں وارد ہے کہ آپ نے فرمایا:
[1] صحیح البخاري، الإیمان، باب تطوع قیام رمضان من الإیمان، حدیث:37، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب الترغیب في قیام رمضان وہو التراویح، حدیث: 759۔ [2] صحیح مسلم، الاعتکاف، باب الاجتہاد في العشر الأواخر من شھر رمضان، حدیث: 1175,1174۔ [3] صحیح البخاري، بدء الوحي، باب کیف کان بدء الوحي إلٰی رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم :، حدیث: 6۔ [4] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب تطویل القراء ۃ في صلاۃ اللیل، حدیث: 772، وسنن أبيداود، الصلاۃ، باب مایقول الرجل في رکوعہ و سجودہ، حدیث: 873۔ [5] [حسن] مسند أحمد: 174/2، اس کی سند ابن لہیعہ کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن اس کے متعدد شواہد ہیں دیکھیے: الترغیب والترھیب: 84/2۔ [6] صحیح البخاري، الاعتکاف، باب الاعتکاف في العشر الأواخر، حدیث: 2026، وصحیح مسلم، الاعتکاف، باب اعتکاف العشر الأواخر من رمضان، حدیث: 1171۔