کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 424
الْخَیْرِ أَقْبِلْ وَیَابَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ،وَلِلّٰہِ عُتَقَائُ مِنَ النَّارِ،وَذٰلِکَ کُلَّ لَیْلَۃٍ‘ ’’رمضان کی پہلی رات شیاطین اور سرکش جنات باندھ دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں،ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھلتا اور بہشت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں ہوتا اور اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے:’’اے اچھائی کے متلاشی!آگے بڑھ اور اے شر کے متلاشی!رک جا اور(بہت سے لوگوں کو)اللہ جہنم سے آزاد کرتا ہے اور یہ ہر رات ہوتا ہے۔‘‘[1] رمضان میں نیکی اور احسان کرنے کی فضیلت: رمضان المبارک کی فضیلت کی وجہ سے اس میں نیکی،خیرات اور احسان کے کاموں کی بہت فضیلت ہے۔ذیل میں ان میں سے چند ایک کا تذکرہ کیا جاتا ہے: 1 صدقہ وخیرات: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی خیرات افضل ہے تو آپ نے فرمایا: ’أَفْضَلُ الصَّدَقَۃِ فِي رَمَضَانَ‘ ’’رمضان میں خیرات افضل(خیرات)ہے۔‘‘ [2] اور فرمایا:’مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا کَانَ لَہُ مِثْلُ أَجْرِہِ غَیْرَ أَنَّہُ لَا یَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَیْئًا‘ ’’جو شخص کسی روزے دار کو افطار کراتا ہے تو وہ روزے دار کا ثواب کم کیے بغیر اس کے برابر ثواب کا مستحق ہو گا۔‘‘ [3] اور فرمایا:’مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلٰی طَعَامٍ وَّشَرَابٍ مِّنْ حَلَالٍ صَلَّتْ عَلَیْہِ الْمَلَائِکَۃُ فِي سَاعَاتِ شَھْرِ رَمَضَانَ،وَصَلّٰی عَلَیْہِ جِبرِیلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ فِي لَیْلَۃِ الْقَدْرِ‘ ’’جو شخص کھانے پینے کی کسی حلال چیز کے ساتھ کسی روزے دار کا روزہ افطار کراتا ہے تو سارا رمضان فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے رہتے ہیں اور جبرائیل علیہ السلام لیلۃالقدر میں اس کے لیے دعا کرتے ہیں۔‘‘ [4] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیرات کرنے میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان المبارک میں جب جبرائیل علیہ السلام آپ کو ملتے تو آپ بہت ہی سخاوت کرتے۔[5] 2 رات کا قیام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
[1] [حسن] جامع الترمذي، الصوم، باب ماجاء في فضل شھر رمضان، حدیث: 682، والمستدرک للحاکم علٰی شرط الشیخین: 421/1، اس کی سند اعمش کے عنعنہ اور ابوبکر بن عیاش کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن سنن النسائي، الصیام، باب ذکر الاختلاف علٰی معمر فیہ، حدیث: 2110 اس کا معنوی شاہد ہے، لہٰذا حدیث حسن ہے۔ [2] [ضعیف] جامع الترمذي، الزکاۃ، باب ماجاء في فضل الصدقۃ، حدیث: 663۔ [3] مسند أحمد: 192/5، وجامع الترمذي، الصوم، باب ما جاء في فضل من فطر صائما، حدیث: 807 واللفظ لَہٗ۔ [4] [ضعیف جدا] المعجم الکبیر للطبراني: 262/6، حدیث: 6162۔ اس کی سند الحسن بن ابی جعفر اور علی بن زید کی وجہ سے ضعیف ہے۔ [5] صحیح البخاري، بدء الخلق، باب ذکر الملائکۃ صلوات اللّٰہ علیھم،حدیث: 3220۔