کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 420
10: غیر شادی شدہ نوجوان جو نکاح کی طاقت(سامان وغیرہ)نہیں رکھتا،اس کے لیے روزہ رکھنا بہتر ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَائَ ۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ،فَإِنَّہُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ،وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّہُ لَہُ وِجَائٌ)) ’’جو نکاح کی طاقت رکھتا ہے وہ نکاح کر لے،یہ نگاہ کو بہت نیچا کرتا ہے اور شرم گاہ کو بہت بچاتا ہے اور جو طاقت نہیں رکھتا،وہ روزہ رکھے،یہ اس کے لیے(شہوت کی تیزی)ختم کرنے والا ہے۔‘‘ [1] ٭ مکروہ روزے: 1: میدان عرفات میں وقوف کرنے والے حجاج کے لیے یوم عرفہ کا روزہ رکھنا ناجائز ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ والوں کے لیے یہ روزہ ممنوع قرار دیا ہے۔[2] 2: صرف جمعے کے دن کا روزہ رکھنا بھی درست نہیں،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِنَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ عِیدُکُمْ فَلَا تَصُومُوہُ إِلَّا أَنْ تَصُومُوا قَبْلَہُ أَوْ بَعْدَہُ)) ’’جمعے کا دن تمھارے لیے عید ہے،اس دن کا روزہ نہ رکھو،اِلا یہ کہ ایک دن پہلے یا بعد کا اس کے ساتھ روزہ رکھو۔‘‘[3] 3: صرف ہفتے کے دن روزہ رکھنا بھی درست نہیں،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا تَصُومُوا یَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِیمَا افْتُرِضَ عَلَیْکُمْ،وَإِنْ لَّمْ یَجِدْ أَحَدُکُمْ إِلَّا لِحَائَ عِنَبَۃٍ أَوْعُودَ شَجَرَۃٍ فَلْیَمْضَغْہُ)) ’’ہفتے کے دن فرض روزے کے علاوہ کوئی روزہ نہ رکھو،اگر اس دن کھانے کو کچھ نہ ملے تو انگور کا چھلکا یا پودے کی لکڑی ہی چبالو۔‘‘[4] 4: شعبان کے آخری ایام میں بھی روزہ مکروہ ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’إِذَا انْتَصَفَ شَعْبَانُ فَلَا تَصُومُوا‘ ’’جب شعبان کا نصف ہو جائے تو روزے نہ رکھو۔‘‘ [5]
[1] صحیح البخاري، النکاح، باب من لم یستطع الباء ۃ فلیصم، حدیث: 5066 و 1905، وصحیح مسلم، النکاح، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ إلیہ:، حدیث: 1400۔ [2] سنن أبي داود، الصیام، باب في صوم یوم عرفۃ بعرفۃ، حدیث: 2440۔ [3] [حسن] کشف الأستار: 499/1، حدیث: 1069 وفي سندہ وہم قبیح، والمستدرک للحاکم: 437/1،وصحیح ابن خزیمۃ: 316/3، وصححہ الحاکم وتعقبہ الذھبي بأن فیہ أبا بشر وھو مجہول یہ روایت اپنے شاہد کے ساتھ حسن ہے وحسنہ الھیثمي۔ [4] [صحیح ] سنن أبي داود، الصیام، باب النہي أن یخص یوم السبت بصوم، حدیث:2421، و سنن ابن ماجہ، الصیام، باب ماجاء في صیام یوم السبت، حدیث: 1726، و جامع الترمذي، الصوم، باب ماجاء في صومیوم السبت، حدیث: 744، اسے ابن خزیمہ: 317/3 اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔ [5] [صحیح ] سنن أبي داود، الصیام، باب في کراھیۃ ذالک، حدیث: 2337، وجامع الترمذي، الصوم، باب ماجاء في کراھیۃ الصوم في النصف الثاني من شعبان لحال رمضان، حدیث: 738 وقال حسن صحیح۔