کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 419
6: محرم کے مہینے میں روزے بھی اسی قبیل سے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ رمضان المبارک کے بعد کون سا روزہ ا فضل ہے تو آپ نے فرمایا:’شَھْرُ اللّٰہِ الْمُحَرَّمُ‘ ’’اللہ کے مہینے محرم کا۔‘‘[1] 7: ایام بیض،یعنی ہر ماہ کی تیرہ،چودہ اور پندرہ تاریخ کا روزہ مستحب ہے۔ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’أَمَرَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ نَّصُومَ مِنَ الشَّھْرِ ثَلَاثَۃَ أَیَّامِ الْبِیضِ:ثَلَاثَ عَشْرَۃَ وَأَرْبَعَ عَشْرَۃَ وَخَمْسَ عَشْرَۃَ‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ایام بیض،یعنی تیرہ،چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے رکھیں۔[2] 8: سوموار اور جمعرات کے دن روزہ رکھنا بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام طور پر ان دنوں میں روزہ رکھتے تھے۔اس بارے میں آپ سے پوچھا گیا تو فرمایا: ’إِنَّ الْأَعْمَالَ تُعْرَضُ کُلَّ اثْنَیْنِ وَخَمِیسٍ۔فَیَغْفِرُ اللّٰہُ لِکُلِّ مُسْلِمٍ أَوْ لِکُلِّ مُؤْمِنٍ إِلَّا الْمُتَھَاجِرَینِ فَیَقُولُ:أَخِّرْھُمَا‘ ’’ہر سوموار اور جمعرات کے دن اعمال پیش کیے جاتے ہیں،سب مسلمانوں یا ایمان والوں کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ معاف کر دیتا ہے،سوائے آپس میں ترکِ گفتگو کرنے والوں کے۔ان کے بارے میں فرماتا ہے کہ ان کا معاملہ مؤخر کر دو۔‘‘ [3] 9: ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن افطارکرنا مستحب ہے،اس لیے کہ بنی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے: ((أَحَبُّ الصَّلَاۃِ إِلَی اللّٰہِ صَلَاۃُ دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلَامُ،وَأَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللّٰہِ صِیَامُ دَاوُدَ،وَکَانَ یَنَامُ نِصْفَ اللَّیْلِ وَیَقُومُ ثُلُثَہُ وَیَنَامُ سُدُسَہُ،وَیَصُومُ یَوْمًا وَّیُفْطِرُ یَوْمًا)) ’’اللہ کو نمازوں میں داود علیہ السلام کی نماز زیادہ پسند ہے۔روزوں میں بھی داود علیہ السلام کے روزے زیادہ پسند ہیں،وہ نصف رات سوتے اور ایک تہائی قیام کرتے اور پھر چھٹا حصہ سوتے اور اسی طرح ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔‘‘ [4]
[1] صحیح مسلم، الصیام، باب فضل صوم المحرم، حدیث : 1163۔ [2] [ضعیف] سنن النسائي، الصیام، باب ذکر الاختلاف علٰی موسٰی بن طلحۃ في الخبر في صیام ثلاثۂ أیام من الشہر، حدیث: 2424، وسنن أبي داود، الصیام، باب في صوم الثلاث من کل شھر، حدیث: 2449، اس کی سند عبدالملک کی وجہ سے ضعیف ہے۔لیکن مسئلہ درست ہے۔ [3] [حسن] مسند أحمد: 329/2، وجامع الترمذي، الصوم، باب ماجاء في صوم یوم الاثنین و الخمیس، حدیث، 747 وقال حسن غریب، وسنن ابن ماجہ، الصیام، باب صیام یوم الاثنین والخمیس، حدیث: 1740، وصححہ البوصیري وأصلہ في صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب النھي عن الشحناء، حدیث: 2565۔ [4] صحیح البخاري، التھجد، باب من نام عند السحر، حدیث: 1131، وصحیح مسلم، الصیام، باب النھي عن صوم الدھر لمن تضرر بہ:، حدیث: 1159۔