کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 41
’’اور اگر تو ان سے پوچھے کہ کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا؟ تو کہیں گے کہ انھیں غالب،علم والے(اللہ تعالیٰ)نے پیدا کیا ہے۔‘‘[1]
نیز فرمانِ الٰہی ہے:﴿وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللّٰهُ﴾
’’اور اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے مسخر کیا؟(تمھارے فائدے میں لگایا۔)تو یقینا کہیں گے کہ اللہ نے۔‘‘[2]
نیز ارشادِ عالی ہے:﴿قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ﴿٨٦﴾سَيَقُولُونَ لِلّٰهِ﴾
’’کہہ دیجیے کہ سات آسمانوں اور عرشِ عظیم کا رب کون ہے؟ تو ضرور کہیں گے کہ اللہ ہی ہے۔‘‘[3]
4: ہر چیز کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اس میں اسی کا تصرف چلتا ہے اور اسی کی تدبیر کار فرما ہے،یہ بھی اس کی ربوبیت کی نشانی ہے۔دیکھیے تمام انسان اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہ کائنات اور انسان درحقیقت کسی چیز کے مالک نہیں ہیں۔جب انسان اس دنیا میں آتا ہے،ننگا ہوتا ہے،تن پر کپڑاہوتا ہے نہ پاؤں میں جوتا اور جب اس دنیا سے جاتا ہے تب بھی خالی ہاتھ،چند گز کپڑا اس کے جسم کو ڈھانپے ہوتا ہے تو کیسے کہا جائے کہ انسان کسی چیز کا مالک ہے ؟
جب اشرف المخلوقات انسان کی حالت یہ ہے تو باقی مخلوق کس طرح اشیاء کی مالک گردانی جاسکتی ہے۔چنانچہ ثابت ہوا کہ حقیقی مالک صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اس میں کوئی جھگڑا یا شک وشبہ نہیں۔تصرف وتدبیر کا حال بھی اسی انداز کا ہے۔ربِ کائنات کی ربوبیت میں اس کی صفاتِ خلق،رزق،مِلک،تصرف اور تدبیر وغیرہ سب ہی داخل ہیں اور بت پرستوں کے اکابر نے بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے۔قرآنِ پاک نے ان کا یہ عقیدہ کئی سورتوں میں بیان کیا ہے۔
ارشادِ عالی ہے:﴿قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللّٰهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ﴿٣١﴾فَذَٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ ۖ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ﴿٣٢﴾
’’کہہ دیجیے کہ تم کو آسمان اور زمین سے روزی کون دیتا ہے؟ یا کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے؟ اور مردے سے زندہ اور زندہ سے مردہ کون نکالتا ہے؟ اور معاملات کی تدبیر کون کرتا ہے؟ یقینا کہہ دیں گے کہ اللہ۔تو کہو کہ پھر تم(اللہ سے)ڈرتے کیوں نہیں ؟ پس یہی اللہ تمھارابرحق پالنے والا ہے اور حق کے علاوہ تو صرف گمراہی ہے،پھر کہاں تم پھیرے جاتے ہو؟‘‘[4]
[1] الزّخرف 9:43۔
[2] العنکبوت 61:29۔
[3] المؤمنون 87,86:23
[4] یونس 32,31:10