کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 401
سب میں زکاۃ ہے،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴾ ’’ اور جو لوگ سونے اور چاندی کو خزانہ بنا لیتے ہیں اور اسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہیں کرتے،انھیں دردناک عذاب کی نوید سنا دیں۔‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ‘ ’’پانچ اوقیہ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔‘‘ [2] نیز فرمایا:((اَلعَجْمَائُ جُرْحُھَا جُبَارٌ،وَالْبِئْرُ جُبَارٌ،وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ،وَفِي الرِّکَازِ الْخُمُسُ)) ’’جانور کسی کو زخمی کر دے تو وہ ہدر(اس میں قصاص وغیرہ نہیں)ہے،کنویں میں کام کرتے ہوئے کسی کا نقصان ہو جائے تو ہدر ہے اور کان میں نقصان ہو جائے تو ضائع(ہدر)ہے اور جاہلی مدفون خزانہ میں(بیت المال کے لیے)پانچواں حصہ ہے۔‘‘ [3] چوپائے: اونٹ،گائے اور بھیڑ بکریوں میں زکاۃ ہے،اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ﴾’’اے ایمان والو!اس پاک مال میں سے خرچ کرو جو تم کماتے ہو۔‘‘[4] ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا:’وَیْحَکَ!إِنَّ شَأْنَھَا شَدِیدٌ،فَھَلْ لَّکَ مِنْ إِبِلٍ تُؤَدِّي صَدَقَتَھَا؟‘ قَالَ:نَعَمْ،قَالَ:’فَاعْمَلْ مِنْ وَّرَائِ الْبِحَارِ،فَإِنَّ اللّٰہَ لَنْ یَّتِرَکَ مِنْ عَمَلِکَ شَیْئًا‘ ’’تجھ پر افسوس!اس کا معاملہ تو بہت سخت ہے،کیا تیرے پاس اونٹ ہیں جن کی توزکاۃ ادا کرتا ہے۔‘‘ کہا:ہاں،آپ نے فرمایا:’’پھر تو سمندر پار عمل کر،اللہ تیرے عمل میں ہرگز کمی نہیں کرے گا۔‘‘[5] اور فرمایا:’وَالَّذِي لَا إِلٰہَ غَیْرُہُ!مَامِنْ رَّجُلٍ تَکُونُ لَہُ إِبِلٌ أَوْ بَقَرٌ أَوْغَنَمٌ لَّا یُؤَدِّي حَقَّھَا إِلَّا أُتِيَ بِھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَعْظَمَ مَا تَکُونُ وَأَسْمَنَہُ،تَطَؤُہُ بِأَخْفَافِھَا وَتَنْطَحُہُ بِقُرُونِھَا،کُلَّمَا جَازَتْ أُخْرَاھَا رُدَّتْ عَلَیْہِ أُولَاھَا،حَتّٰی یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ‘
[1] التوبۃ 34:9۔ [2] صحیح البخاري، الزکاۃ، باب ما أدّي زکاتہ فلیس بکنز،حدیث: 1405، وصحیح مسلم، الزکاۃ، باب: لیس فیما دون خمسۃ أوسق صدقۃ، حدیث: 979۔ [3] صحیح البخاري، الدیات، باب المعدن جبار والبئر جبار، حدیث: 6912۔ [4] البقرۃ 267:2۔ [5] صحیح البخاري، الزکاۃ، باب زکاۃ الإبل، حدیث: 1452۔ یعنی اگر تو دینی فرائض و واجبات ادا کرتا ہے تو پھر تو جہاں کہیں بھی زندگی گزارے اللہ تیرے اعمال کے ثواب میں کمی نہیں کرے گا۔(ع،ر)