کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 40
مندرجہ ذیل آیات مبارکہ اس حقیقت کو کتنے اچھے انداز سے ثابت کر رہی ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ إِلَىٰ طَعَامِهِ﴿٢٤﴾أَنَّا صَبَبْنَا الْمَاءَ صَبًّا﴿٢٥﴾ثُمَّ شَقَقْنَا الْأَرْضَ شَقًّا﴿٢٦﴾فَأَنبَتْنَا فِيهَا حَبًّا﴿٢٧﴾وَعِنَبًا وَقَضْبًا﴿٢٨﴾وَزَيْتُونًا وَنَخْلًا﴿٢٩﴾وَحَدَائِقَ غُلْبًا﴿٣٠﴾وَفَاكِهَةً وَأَبًّا﴿٣١﴾ ’’انسان اپنے کھانے(کی چیزوں)پر غور کرے کہ ہم نے(اوپر سے)خوب پانی برسایا،پھر زمین کو پھاڑا۔پھر ہم نے اس میں اناج،،انگور،سبزی،زیتون،کھجور،گھنے باغ،میوہ جات اور(جانوروں کا)چارہ اگایا۔‘‘[1] نیز فرمانِ الٰہی ہے:﴿وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّن نَّبَاتٍ شَتَّىٰ﴿٥٣﴾كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ﴾ ’’اور آسمان سے پانی اتارا،پھر اس سے ہم نے مختلف قسم کی کھیتیاں نکالیں کہ(تم خود بھی)کھاؤ اور اپنے جانوروں کو بھی چراؤ۔‘‘[2] اس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور نہ اس کے سوا کوئی رب ہے۔ارشادِ ربانی ہے:﴿فَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ﴿٢٢﴾ ’’پھرہم آسمان سے پانی برسا کر تمھیں پلاتے ہیں،اور تم اس کا ذخیرہ کرنے والے نہیں ہو۔‘‘[3] روزی رساں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں۔ارشادِ الٰہی ہے:﴿وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا﴾ ’’اور زمین پر رینگنے والی ہر مخلوق کی روزی اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے اور وہ ان کے(دنیاوی)ٹھکانے اور سونپے جانے(مرنے)کی جگہ کو بھی جانتا ہے۔‘‘[4] جب بغیر کسی نزاع واختلاف کے یہ ثابت ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ سب کو روزی مہیا کر رہا ہے تو پھر ساری مخلوق کا پالنے والا بھی وہی ٹھہرا۔ 3: انسانی فطرتِ سلیمہ بھی اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی شہادت دیتی ہے۔ہر صاحب ذوق انسان،جس کے مزاج میں فتور پیدا نہیں ہوا،اپنے آپ کو ایک بے نیاز اور طاقتور بادشاہ کے سامنے عاجز محض سمجھتا ہے اور اس کی تدبیر وتصرفات میں مجبور ولاچار بھی۔اور وہ پکار پکار کر یہ اقرار کر رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اس کا اور ہر چیز کا مالک اور پالنے والا ہے۔یہ حقیقت اگرچہ مسلمہ ہے،کوئی فطرتِ سلیمہ کا حامل انسان اس کا انکار نہیں کرتا،تاہم قرآن کریم نے بت پرستوں کے رؤساء و اکابر کے عقائد سے بھی اس حقیقت کا مزید اثبات کیا ہے کہ وہی خالق اور وہی مر بی ہے۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:﴿وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِيزُ الْعَلِيمُ﴿٩﴾
[1] عبس 31-24:80 [2] طٰہٰ 54,53:20 [3] الحِجر 22:15،یعنی یہ ہماری ہی قدرت و رحمت ہے کہ ہم اس پانی کو چشموں ،کنووں اور نہروں کے ذریعے سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ (ع،ر) [4] ھود 6:11