کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 394
’’قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ان کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو۔‘‘[1]
نیز فرمایا:((لَأَنْ یَّجْلِسَ أَحَدُکُمْ عَلٰی جَمْرَۃٍ فَتُحْرِقَ ثِیَابَہُ فَتَخْلُصَ إِلٰی جِلْدِہِ خَیْرٌ لَّہُ مِنْ أَنْ یَّجْلِسَ عَلٰی قَبْرٍ))
’’تم میں سے کوئی آدمی انگارے پر بیٹھے اور انگارہ کپڑے جلا کر اس کے چمڑے تک پہنچ جائے،یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی قبر پر بیٹھے۔‘‘[2]
5 قبر پر مساجد بنانے کی حرمت:
قبروں پر مسجدیں بنانا اور قبرستان میں چراغ جلانا بھی حرام ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’لَعَنَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم زَائِرَاتِ الْقُبُورِ وَالْمُتَّخِذِینَ عَلَیْھَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ‘’’اللہ نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں اور ان پر مسجدیں بنانے اور چراغ جلانے والوں پر لعنت کی ہے۔‘‘[3]
نیز فرمایا:((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُودَ وَالنَّصَارٰی اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیائِ ھِمْ مَّسَاجِدَ))
’’اللہ نے یہود و نصاریٰ پر لعنت کی ہے کہ انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنالیا تھا۔‘‘[4]
6 قبر کھول کر ہڈیاں نکالنا اور انھیں دوسری جگہ منتقل کرنا حرام ہے:
قبروں کو اکھیڑنا اور ہڈیوں کو دوسری جگہ منتقل کرنا یا قبر میں مدفون کو نکالنا حرام ہے،الا یہ کہ کوئی شدید ضرورت لاحق ہو جائے،مثلاً:غسل کے بغیر دفنا دیا گیا ہو،اسی طرح ایک شہر سے میت کو دوسرے شہر میں منتقل کرنا بھی درست نہیں ہے،الا یہ کہ حرمین شریفین(مکہ ومدینہ)یا بیت المقدس میں منتقل کیا جائے تو جائز ہے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’اِدْفِنُوا الْقَتْلٰی فِي مَصَارِعِھِمْ‘’’مقتولوں کو ان کے گرنے کی جگہ میں ہی دفن کرو۔‘‘[5]
[1] صحیح مسلم، الجنائز، باب النھي عن الجلوس علَی القبر والصلاۃ علیہ، حدیث: 972۔ حدیث کے عموم میں قبروں پر مجاور کے طور پر بیٹھنا بھی داخل ہے اور ممنوع ہے۔(الاثری)
[2] صحیح مسلم، الجنائز، باب النھي عن الجلوس علی القبر:، حدیث: 971۔
[3] [ضعیف] جامع الترمذي، الصلاۃ، باب کراھیۃ أن یتخذ علی القبر مسجدا، حدیث: 320 وقال ’’حسن‘‘، والمستدرک للحاکم: 374/1 ولم یصححہ اس کی سند ابوصالح باذام کی وجہ سے ضعیف ہے، نیز ا س باب میں ایک حسن روایت ’لَعَنَ اللّٰہُ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ‘ موجود ہے جامع الترمذي، الجنائز، باب ماجاء في کراھیۃ زیاۃ القبور للنساء، حدیث: 1056، وسنن ابن ماجہ، الجنائز، باب ماجاء في النہي عن زیارۃ النساء القبور، حدیث: 1576، والسنن الکبرٰی للبیھقي: 78/4، وصححہ الترمذي و ابن حبان، موارد، حدیث: 788۔ نذر ونیاز وصول کرنے کے لیے قبر پر بیٹھنا بھی بہت بڑا گناہ ہے، اس پر بھی یہ وعید درست ہے۔(الاثری)
[4] صحیح البخاري، الجنائز، باب ما جاء في قبر النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، حدیث: 1390، وصحیح مسلم، المساجد، باب النھي عن بناء المساجد علی القبور:، حدیث: 529۔
[5] [حسن] سنن أبي داود، الجنائز، باب في المیت یحمل من أرض إلٰی أرض و کراھۃ ذالک، حدیث: 3165، وسنن النسائي، الجنائز، باب أین یدفن الشہید، حدیث: 2007 واللفظ لہ۔