کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 389
18 تدفین کے بعد قبر پر جنازہ: تدفین کے بعد قبر پر بھی نماز جنازہ پڑھنا درست ہے،خواہ تدفین سے پہلے جنازہ پڑھا گیا ہو یانہ پڑھا گیا ہو،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دفن کے بعد ایک عورت کا جنازہ پڑھا تھا،جو مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی اور آپ کے اصحاب نے بھی آپ کے پیچھے جنازہ پڑھا۔[1] اسی طرح غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑھنا جائز ہے،چاہے درمیان میں طویل مسافت ہو،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی رضی اللہ عنہ کا جنازہ پڑھا تھا اور وہ حبشہ میں تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وصحابۂ کرام رضی اللہ عنہم مدینہ منورہ میں تھے۔ 19 نماز جنازہ کی دعائیں: اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سی دعائیں مروی ہیں،ان میں سے جو بھی پڑھ لیں درست ہے۔چند ایک یہ ہیں: ((اَللّٰھُمَّ!إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِکَ وَحَبْلِ جِوَارِکَ،فَقِہِ مِنْ فِتْنَۃِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ،وَأَنْتَ أَھْلُ الْوَفَائِ وَالْحَقِّ،اَللَّھُمَّ!فَاغْفِرْلَہُ وَارْحَمْہُ إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ)) ’’اے اللہ!فلاں کا بیٹا فلاں تیری حفاظت اور تیری ہمسائیگی میں ہے،پس اسے قبر کی آزمائش اور جہنم کے عذاب سے بچا تو وفا اور حق والا ہے،اے اللہ!اس کی مغفرت فرما اور اس پر رحم کر،یقینا تو ہی بخشنے والا،رحم کرنے والا ہے۔‘‘[2] ((اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاھِدِنَا وَغَائِبِنَا وَ صَغِیرِنَا وَکَبِیرِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا،اَللّٰھُمَّ!مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَی الإِْسْلَامِ،وَمَن تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الإِْیمَانِ،[اَللّٰھُمَّ!لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَہُ وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَہُ])) ’’اے اللہ!ہمارے زندہ،ہماری میت،ہمارے حاضر وغائب،ہمارے چھوٹے،بڑے اور ہمارے مردوں اورعورتوں کی مغفرت کر۔اے اللہ!جسے تو ہم میں سے زندہ رکھے،اسے اسلام پر زندہ رکھ اور جسے تو ہم میں سے وفات دے اسے ایمان پر وفات دے۔اے اللہ!ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کر۔‘‘[3] اگر میت نابالغ بچہ ہو تو یہ کہے:’اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِوَالِدَیْہِ سَلَفًا وَّذُخْرًا وَّفَرَطًا وَّثَقِّلْ بِہِ مَوَازِینَھُمْ،وَأَعْظِمْ بِہِ أُجُورَھُمْ،وَلَا تَحْرِمْنَا وَإِیَّاھُمْ أَجْرَہُ،وَلَا تَفْتِنَّا وَإِیَّاھُمْ بَعْدَہُ،اَللّٰھُمَّ!أَلْحِقْہُ بِصَالِحِ
[1] صحیح البخاري، الجنائز، باب الصلاۃ علَی القبر بعد مایدفن، حدیث: 1337، وصحیح مسلم، الجنائز، باب الصلاۃ علَی القبر، حدیث: 954و956۔ [2] [صحیح] سنن أبي داود، الجنائز، باب الدعاء للمیت، حدیث: 3202، صرح ولید بن مسلم في المعجم الکبیر للطبراني : 89/22، حدیث: 214۔ [3] [صحیح] جامع الترمذي، الجنائز، باب ما یقول في الصلاۃ علَی المیت، حدیث: 1024، وقال حسن صحیح والزیادۃ من سنن أبي داود، الجنائز، باب الدعاء للمیت، حدیث: 3201۔