کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 383
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز اونچی کرنے والی،سر کے بال نوچنے والی اور کپڑے پھاڑنے والی سے براء ت کا اظہار فرمایا۔‘‘[1] آنکھوں سے آنسو بہنے میں کوئی حرج نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کے موقع پر فرمایا: ((إِنَّ الْعَیْنَ تَدْمَعُ وَالْقَلْبَ یَحْزَنُ،وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا یَرْضٰی رَبُّنَا،وَإِنَّا بِفِرَاقِکَ یَا إِبْرَاھِیمُ!لَمَحْزُونُونَ)) ’’آنکھ بہہ رہی ہے،دل غمگین ہے اور ہم وہی کہیں گے جو ہمارے رب کو راضی کرے اور اے ابراہیم!ہم تیری جدائی پر(بہت)غمگین ہیں۔‘‘[2] اپنے ایک نواسے(حضرت ز ینب رضی اللہ عنہا کے بیٹے)کی وفات پر آپ روئے تو کہا گیا:آپ بھی روتے ہیں۔آپ نے تو رونے سے منع کیا ہے۔تو اس پر آپ نے فرمایا: ((ھٰذِہِ رَحْمَۃٌ جَعَلَھَا اللّٰہُ فِي قُلُوبِ عِبَادِہِ،وَإِنَّمَا یَرْحَمُ اللّٰہُ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَائَ)) ’’یہ رحمت ہے،جو اللہ نے بندوں کے دلوں میں پیدا کی ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم کرنے والوں پر ہی رحم کرتا ہے۔‘‘[3] 3 تین دن سے زائد سوگ منانا حرام ہے: کوئی مسلمان عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں کر سکتی۔سوائے اپنے خاوند کے کہ اس پر چار ماہ دس دن سوگ کرنا لازم ہے،اس لیے کہ آپ کا ارشاد ہے: ((لَا تُحِدُّ امْرَأَۃٌ عَلٰی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلٰی زَوْجٍ أَرْبَعَۃَ أَشْھُرٍ وَّعَشْرًا)) ’’عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے،ہاں خاوند پر وہ چار ماہ دس دن(تک)سوگ کرے گی۔‘‘[4] 4 میت کے قرض کی ادائیگی: اگر میت مقروض ہے تو اس کے قرضہ جات کی ادائیگی جلدی کرنی چاہیے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقروض میت کے قرض کی ادائیگی تک اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے،آپ نے فرمایا:((نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہِ حَتّٰی یُقْضٰی عَنْہُ))’’مومن کی روح قرض کی ادائیگی تک قرض کے ساتھ معلق رہتی ہے۔‘‘[5]
[1] صحیح البخاري، باب ما ینھٰی من الحلق عند المصیبۃ، حدیث: 1296، و صحیح مسلم، الإیمان، باب تحریم ضرب الخدود:، حدیث: 104۔ [2] صحیح البخاري، الجنائز، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : ’إنا بک لمحزونون‘ حدیث: 1303۔ [3] صحیح البخاري، الجنائز، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : ’یعذب المیت ببعض بکاء أھلہ علیہ‘ إذاکان النوح من سنتہ، حدیث: 1284۔ [4] صحیح البخاري، الجنائز، باب إحداد المرأۃ علی غیر زوجھا، حدیث: 1280، وصحیح مسلم، الطلاق، باب وجوب الإحداد في عدۃ الوفاۃ:، حدیث: 938 بعد حدیث: 1491 واللفظ لہ۔ [5] [حسن] جامع الترمذي، الجنائز، باب ماجاء أن نفس المؤمن معلقۃ بدینہ حتٰی یُقضٰی عنہ، حدیث: 1079,1078۔