کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 381
9 اللہ تعالیٰ کے بارے میں نیک گمان رکھنا واجب ہے: بیمار اور قریب المرگ ہونے کی صورت میں مسلمان کا اللہ کے بارے میں اچھا گمان ہونا چاہیے کہ وہ رحم کرے گا اور عذاب نہیں دے گا یا مغفرت فرمائے گا اور مؤاخذہ نہیں کرے گا اور یہ کہ اس کی مغفرت وسیع ہے اور اس کی رحمت ہر چیز کو شامل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((لَا یَمُوتَنَّ أَحَدُکُمْ إِلَّا وَھُوَ یُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللّٰہِ)) ’’تمھارے ایک کو اس حال میں موت آئے کہ وہ اللہ عزوجل کے ساتھ اچھا گمان رکھتا ہو۔‘‘[1] 10 قریب المرگ شخص کو ’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘ کی تلقین کرنا: جب ایک مسلمان محسوس کرے کہ اس کے بھائی کی موت کا وقت قریب ہے تو اسے کلمۂ اخلاص کی تلقین کرے،یعنی اسے ’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘ کہنے کا حکم دیں،اسے تلقین کرے،اسی طرح اس کا ورد اس کے سامنے شروع کر دے تاکہ اسے یاد آجائے اور وہ بھی یہ کلمۂ مبارکہ کہہ لے جب وہ ’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘ اپنی زبان سے کہے تو پھر تلقین سے رک جائے۔ہاں،اگر اس کے بعد اس نے کوئی اور بات کہہ دی تو پھر تلقین شروع کرے،کوشش یہ ہو کہ آخری لفظ اس کی زبان پر یہی کلمہ ’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘ ہو تاکہ وہ جنت میں داخل ہو جائے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی ہے:’لَقِّنُوا مَؤْتَا کُمْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘’’اپنے مرنے والوں کو ’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘ کی تلقین کرو۔‘‘[2] نیز فرمایا:’مَنْ کَانَ آخِرُ کَلَامِہِ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ‘ ’’جس کی آخری کلام ’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘ ہوئی وہ بہشت میں داخل ہو گا۔‘‘[3] 11 قریب المرگ کو قبلہ رخ کرنا: جس پر موت کی علامات نمایاں ہو جائیں،اسے دائیں پہلو پر لٹانا اور منہ قبلے کی طرف کرنا چاہیے،اگر دائیں پہلو پر نہ لیٹ سکے تو پیٹھ پر لٹا دیں اور پاؤں قبلے کی طرف کردیں(اس طرح اس کا منہ قبلے کی طرف ہو جائے گا) 12 مرنے کے بعد اس کی آنکھیں بند کرنا اور اسے ڈھانپنا: مسلمان کی جب روح نکل جائے تواس کی آنکھیں بند کرنا اور کپڑے سے ڈھانپنا ضروری ہے اور اس کے لیے اچھے کلمات کہنے چاہئیں،مثلاً: ’اَللَّھُمَّ اغْفِرْ لَہُ۔اَللَّھُمَّ ارْحَمْہُ‘ ’’اے اللہ!اس کی بخشش فرما۔اے اللہ!اس پر رحم کر۔‘‘ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
[1] صحیح مسلم، الجنۃ ونعیمھا، باب الأمر بحسن الظن باللّٰہ تعالٰی عند الموت، حدیث: 2877۔ [2] صحیح مسلم، الجنائز، باب تلقین الموتٰی: ، حدیث: 916۔ [3] [صحیح] مسند أحمد: 233/5، وسنن أبي داود، الجنائز، باب في التلقین، حدیث: 3116۔