کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 36
اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔یہ بات أَوَّلًا:اللہ رب کریم نے ہماری فطرتِ سلیمہ میں رکھی ہے۔ثَانِیاً:نقلی اور عقلی دلائل کا تقاضا بھی یہی ہے۔
قرآن وسنت سے دلائل:
1: اپنی ربوبیت کی خبر خود اللہ تعالیٰ نے دی ہے،ایک جگہ اپنی تعریف میں فرمایا:﴿الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴿٢﴾
’’سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے۔‘‘[1]
اور اپنی ربوبیت کے اثبات میں فرمایا:﴿قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ قُلِ اللّٰهُ﴾
’’کہہ دو کہ آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے؟ کہہ دو کہ اللہ(ہی)ہے۔‘‘[2]
اور اپنے رب اور معبودِ حقیقی ہونے کا یوں اظہار کیا:﴿رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ﴿٧﴾لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ رَبُّكُمْ وَرَبُّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ﴿٨﴾
’’آسمانوں،زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے،(سب)کا رب(وہی)ہے،اگر تم یقین کرتے ہو۔اس کے سوا کوئی معبود(برحق)نہیں،وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے۔(وہی)تمھارا اور تمھارے پہلے آباء و اجداد کا رب ہے۔‘‘[3]
اس میثاق کے تذکرے میں،جو اولادِ آدم سے اس وقت لیا گیا جب وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے کہ اس کی ربوبیت کا اقرار کریں،اسی کی عبادت کریں اور اس میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں۔ارشادِ ربانی ہے:﴿وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا﴾
’’اور جب تیرے رب نے بنی آدم کی پیٹھوں سے ان کی اولاد نکالی اور انھیں ان کے اوپر گواہ بنایا،کیا میں تمھارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے کہا:کیوں نہیں!(تو ہمارا رب ہے)ہم گواہی دیتے ہیں۔‘‘[4]
مشرکین پر حجت قائم کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ﴿٨٦﴾سَيَقُولُونَ لِلّٰهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ﴿٨٧﴾
’’(ان سے سوال کرتے ہوئے)کہہ دیجیے کہ ساتوں آسمانوں اور عرشِ عظیم کا مالک کون ہے؟تو کہیں گے:اللہ۔آپ فرما دیجیے:پھر تم کیوں نہیں ڈرتے؟ ‘‘[5]
2: انبیاء و مرسلین علیہم السلام نے بھی رب کائنات کی ربوبیت کی شہادت دی ہے،اس کا اقرار کیا ہے اور عام لوگوں کو یہ پیغام پہنچایا ہے۔چنانچہ آدم علیہ السلام نے اپنی دعا میں کہا:
( سید،مربی،تدبیر کرنے والے اور منتظم وغیرہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔(لسان العرب،تفسیر القرطبي)ع۔و
[1] الفاتحۃ 2:1۔
[2] الرعد 16:13۔
[3] الدخان 8,7:44۔
[4] الأعراف 172:7۔
[5] المؤمنون 87,86:23۔