کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 357
ہے:((إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِکَ:أَنْصِتْ،یَوْمَ الْمجُمُعَۃِ وَالإِْمَامُ یَخْطُبُ،فَقَدْ لَغَوْتَ)) ’’اگر جمعہ کے دن امام خطبہ دے رہا ہو اور تو اپنے ساتھی کو کہے ’’خاموش ہوجا‘‘ تو تونے(بھی)لغو کام کیا۔‘‘[1] نیز فرمایا:’مَنْ مَّسَّ الْحَصٰی فَقَدْ لَغَا‘ ’’جو کنکریوں کو ہاتھ لگائے،اس نے لغو کام کیا۔‘‘[2] ٭: اگر کوئی شخص مسجد میں اس وقت آتا ہے،جب امام خطبہ دے رہا ہو تو پہلے تحیۃ المسجد کے طور پر دو ہلکی رکعتیں پڑھ لے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد عالی ہے: ((إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالإِْمَامُ یَخْطُبُ،فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ وَالْیَتَجَوَّزْ فِیھِمَا)) ’’جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن اس وقت آئے جب امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعتیں پڑھ لے اور ان میں تخفیف سے کام لے۔‘‘[3] ٭ مسجد میں بیٹھنے والوں کی گردنیں نہ پھلانگے اور نہ ان کے درمیان تفریق کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو لوگوں کی گردنوں پر سے گزرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’اِجْلِسْ فَقَدْ آذَیْتَ‘ ’’بیٹھ جا تو نے ایذا دی ہے۔‘‘[4] نیز فرمایا:’فَلَا یُفَرِّقُ بَیْنَ اثْنَیْنِ‘ ’’اور وہ(اکٹھے بیٹھنے والے)دو آدمیوں میں تفریق نہ کرے۔‘‘[5] ٭ جمعہ کی اذان کے بعد خرید و فروخت حرام ہے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللّٰهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ﴾ ’’اے ایمان والو!جمعہ کے دن جب نماز کی اذان ہو جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف جلد نکلو اور تجارت چھوڑ دو۔‘‘[6] ٭: جمعہ کی رات یا دن میں سورئہ کہف کی تلاوت مستحب ہے۔ارشاد نبوی ہے:((مَنْ قَرَأَ سُورَۃَ الْکَھْفِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ أَضَائَ لَہُ مِنَ النُّورِ مَا بَیْنَ الْجُمُعَتَیْنِ)) ’’جو شخص جمعہ کے دن ’’سورئہ کہف‘‘ پڑھتا ہے تو دو جمعوں کے درمیان اس کے لیے نور چمکتا رہتا ہے۔‘‘[7] ٭: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جمعہ کے دن کثرت سے درود وسلام پڑھنا چاہیے۔اس لیے کہ آپ کا ارشاد ہے: ((أَکْثِرُوا مِنَ الصَّلَاۃِ عَلَيَّ فِي یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَلَیْلَۃِ الْجُمُعَۃِ،فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ کُنْتُ لَہُ شَھِیدًا))
[1] صحیح مسلم، الجمعۃ، باب في الإنصات یوم الجمعۃ في الخطبۃ، حدیث: 851۔ [2] صحیح مسلم، الجمعۃ، باب فضل من استمع وأنصت في الخطبۃ، حدیث: 857۔ [3] صحیح مسلم، الجمعۃ، باب التحیۃ والإمام یخطب، حدیث: 875۔ [4] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب تخطي رقاب الناس یوم الجمعۃ، حدیث: 1118، اسے امام ابن خزیمہ، ابن حبان، حاکم اور امام ذہبی نے صحیح کہا ہے۔ [5] صحیح البخاري، الجمعۃ، باب الدھن للجمعۃ، حدیث: 883۔ [6] الجمعۃ 9:62۔ [7] موقوفاً صحیح ہے، المستدرک للحاکم: 368/2 و تعقبہ الذہبي اس روایت کا موقوف ہونا زیادہ صحیح ہے۔