کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 35
ہیں،یہ کلام بھی اللہ تعالیٰ کی ہستی کا پتہ دیتا ہے۔کیا کوئی کلام بولنے والے کے بغیر ہو سکتا ہے؟ اور کیا قائل کے بغیر قول کا تصور کیا جا سکتا ہے؟ یہ عظیم کلام بھی اللہ تعالیٰ کی نشاندہی کرتا ہے اور خاص طور پر اس کا کلام ایسی ٹھوس شریعت پر مشتمل ہے،جو آج تک انسانی دریافت میں ممتاز ترین اور ایسے محکم قوانین پر مبنی ہے،جس سے انسانیت کو بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔اس میں صحیح ترین علمی نظریات ہیں،لاتعداد غیبی امور سے پردہ اٹھا یا گیا ہے،تاریخی حوادث کی نشاندہی کی گئی ہے اور یہ شریعت اپنے ہر انداز میں سچ ثابت ہوئی ہے،اس کا کوئی حکم و قانون اپنی افادی حیثیت میں زمان و مکان کی طوالت کے باوجود ناکام نہیں ہوا۔اس کا کوئی بھی علمی انکشاف آج تک غلط قرارنہیں دیا جا سکا اور جن پوشیدہ امور کی نشاندہی اس شریعت میں ہوئی،آج تک ان کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا اور کوئی بھی مؤرخ بیان کردہ تاریخی حقائق و واقعات کو جھٹلاسکا نہ ان کا انکار کر سکا۔کیا حکمت و صداقت پر مشتمل ایسا کلام کسی انسان کا ہو سکتا ہے ؟یہ محال اور انسانی طاقت و قدرت کی رسائی سے بالاتر ہے۔یقینا یہ انسان کے خالق ہی کا کلام ہے جو اس کے وجود،اقتدار،علم اور حکمت پر دلالت کرتا ہے۔ 3: کائنات کی تخلیق و تکوین اور نشوونما میں اس لطیف مگر مضبوط نظام پر غور کیجیے کہ کس طرح زندہ کائنات ایک ہی مربوط نظام میں پروئی ہوئی ہے،جس سے وہ سرِمو انحراف نہیں کر سکتی،مثلاً:انسان رحم میں نطفہ ڈالتا ہے،پھر اس میں عجیب انداز سے تدریجی مراحل طے ہوتے ہیں،جس میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا دخل نہیں ہوتا اور پھر ایک مکمل انسان بن کر باہر آ جاتا ہے۔اس کی تخلیق و تکوین،نشوونما اور بڑھوتری،بچپن،جوانی،کہولت اور بڑھاپے میں عبرت و نصیحت کے بے شمار پہلو ہیں۔فطرت کے یہ اصول جو انسان و حیوان میں کار فرما ہیں،اشجار و نباتات کے اندر بھی ہیں اور اسی طرح بلند و بالا افلاک اور آسمان پر چمکتے ہوئے ستاروں میں بھی۔یہ سب ایک ہی ضابطۂ کار کے پابند ہیں اور اس سے باہر نہیں جا سکتے۔ایک ہی دھاگے میں پروئے ہوئے ہیں جس سے وہ نکل نہیں سکتے۔اگر ایسا ہو جائے تو کائنات تباہ اور زندگی کا خاتمہ ہو جائے۔ ایک مسلمان اسی طرح کے منطقی،عقلی اور نقلی دلائل کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتا،اس کی ربوبیت کو تسلیم کرتا اور اسے سب لوگوں کا حقیقی معبود مانتا ہے اور ایک مسلمان کی زندگی تمام معاملات میں اسی ایمان و یقین کی بنیاد پر استوار اورمحکم ہوتی ہے۔ باب:2 اللہ تعالیٰ کی ربوبیت پر ایمان مومن اس بات پر کامل ایمان رکھتا ہے کہ اس کائنات کی ہر چیز کا رب،،یعنی پالنے والا اللہ تعالیٰ ہے۔اس میں 1. ’’الربُّ‘‘ اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ہے،اضافت کے بغیر اس کا اطلاق غیر اللہ پر نہیں ہوتا،یہ مالک،معبود،مصلح،(