کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 347
((اَللّٰہُ أَکْبَرُ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ،أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ،أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ)) (شہادتین کے الفاظ بلند آواز سے دہرائے جائیں،اسی کو ترجیع کہتے ہیں) ((أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ،أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ،حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ،حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ،حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ،لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ)) اذان کا ترجمہ: اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ سب سے بڑا ہے۔اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ سب سے بڑا ہے،میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی(حقیقی)معبود نہیں ہے۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود(حقیقی)نہیں ہے۔میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔نماز کے لیے آؤ،نماز کے لیے آؤ۔کامیابی کی طرف آؤ،کامیابی کی طرف آؤ۔اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ سب سے بڑا ہے۔اللہ کے سوا کوئی معبود(حقیقی)نہیں ہے۔‘‘[1] اگر صبح کی اذان ہو تو ’حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ‘ کے بعد یہ اضافہ کرے۔ ((اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ،اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ))’’نماز نیند سے بہتر ہے،نماز نیند سے بہتر ہے۔‘‘٭[2] اقامت: 1 اقامت کا حکم: پانچوں نمازوں کے لیے تکبیر(اقامت)کہنا سنت واجبہ ہے،خواہ وقتی نماز ہو یا فوت شدہ،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ ثَلَاثَۃٍ فِي قَرْیَۃٍ وَّلَا بَدْوٍ لَّا تُقَامُ فِیھِمُ الصَّلَاۃُ إِلَّا قَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَیْھِمُ الشَّیْطَانُ،فَعَلَیْکَ بِالْجَمَاعَۃِ،فَإِنَّمَا یَأْکُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِیَۃَ)) ٭ ’اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ‘کواصطلاحًا تثویب بھی کہتے ہیں،یعنی دو بارہ نماز کی طرف بلانا۔ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کی اذان میں بھی اس کا حکم ہے اور بلال رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں ’اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ‘ کہنے کا حکم دیا تھا۔سنن ابن ماجہ،الأذان والسنۃ فیھا،باب السنۃ في الأذان،حدیث:716,715،ومسند أحمد:15,14/6،وجامع الترمذي،الصلاۃ،باب ماجاء في التثویب في الفجر،حدیث:198۔ان اسانید میں کلام ہے تاہم یہ مسئلہ دیگر روایات سے ثابت ہے۔یاد رہے کہ بلال رضی اللہ عنہ کی اذان میں ترجیع نہیں ہے(الاثری)بارش کی صورت میں ’أَلَا!صَلُّوا فِي الرِّحَالِ‘ ’’گھروں میں نماز پڑھ لو‘‘ کہنا بھی مشروع ہے۔(صحیح البخاري الأذان،باب الأذان للمسافرین:،حدیث:632)۔
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب کیف الأذان، حدیث: 502، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب صفۃ الأذان، حدیث: 379۔ [2] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب کیف الأذان، حدیث: 500۔