کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 339
8: مسافر کی امامت:مسافر مقیم لوگوں کا نماز میں امام بن سکتا ہے۔البتہ مقیم لوگ مسافر امام کی نماز کے بعد اٹھ کر نماز پوری پڑھیں گے،اس لیے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اہل مکہ کو نماز پڑھائی اور آپ مسافر تھے،جبکہ وہ مقیم تھے،پھر فرمایا: ((یٰأَھْلَ مَکَّۃَ!أَتِمُّوا صَلَاتَکُمْ فَإِنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ))’’اے اہل مکہ!اپنی نماز پوری کر لو،ہم مسافر لوگ ہیں۔‘‘[1] اگر مسافر مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہے تو وہ اس کے ساتھ پوری نماز پڑھے گا۔ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مقیم امام کے پیچھے پوری نماز پڑھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے کہا:یہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔[2] 9: مقتدی کا امام کے ساتھ کھڑا ہونا:اگر مقتدی ایک ہو تو وہ امام کے دائیں جانب کھڑا ہو گا۔اسی طرح اگر کوئی عورت دوسری عورتوں کی امامت کرارہی ہے تو وہ بھی ان کے درمیان کھڑی ہوگی اور اگر مقتدی دو یا زیادہ ہوں تو امام کے پیچھے مرد کھڑے ہوں گے اور پھر ان کے پیچھے عورتیں اور اگر ایک مرد اور ایک عورت مقتدی ہو تو مرد امام کے دائیں جانب اور عورت ان کے پیچھے کھڑی ہو گی۔چاہے وہ مرد نابالغ لڑکا ہو۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُھَا وَشَرُّھَا آخِرُھَا،وَخَیْرُ صُفُوفِ النِّسَائِ آخِرُھَا وَشَرُّھَا أَوَّلُھَا)) ’’مردوں کی صفوں میں بہتر پہلی اور گھٹیا آخری ہے اور عورتوں کی صفوں میں آخری بہتر اور پہلی صف گھٹیا ہے۔‘‘[3] اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنگ کے موقع پر جابر رضی اللہ عنہ کو جو بائیں طرف کھڑے تھے،اپنی دائیں طرف کر دیا تھا اور پھر جبار بن صخر رضی اللہ عنہ آئے اور بائیں طرف کھڑے ہو گئے۔آپ نے دونوں کو پیچھے دھکیل دیا اور وہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے۔[4] اور اسی طرح انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کیااور میری ماں کو اپنے پیچھے۔[5] نیز انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں اور ایک یتیم آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور عورت ہمارے پیچھے۔[6] 10: امام کے سترے کا مقتدیوں کے لیے کافی ہونا:اگر امام نے ’’سترہ‘‘ بنا لیا ہو تو مقتدیوں کوالگ الگ ’’سترہ‘‘ بنانے کی ضرورت نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آگے ایک نیزہ کھڑا کر لیا کرتے تھے،پھر کسی کو بھی اپنے پیچھے
[1] [صحیح] الموطأ للإمام مالک، قصر الصلاۃ في السفر، باب صلاۃ المسافر إذاکان إمامًا أو وراء إمام، حدیث: 353، موقوفا عن عمر رضی اللہ عنہ (ورجالہ ثقات)وسنن أبي داود، صلاۃ السفر، باب متٰی یتم المسافر، حدیث: 1229۔ [2] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ المسافرین و قصرھا، حدیث: 688، ومسند أحمد: 216/1و226و290و369۔ [3] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف:، حدیث: 440۔ [4] صحیح مسلم، الزھد، باب حدیث جابر الطویل:، حدیث: 3010۔ [5] صحیح مسلم، المساجد، باب جواز الجماعۃ في النافلۃ:، حدیث: 660۔ [6] صحیح البخاري، الأذان، باب المرأۃ وحدھا تکون صفا، حدیث: 727۔