کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 336
دائیں،بائیں اور اوپر نیچے اور آگے اور پیچھے روشنی عطا کر اور میرے سارے بندن کو نور بنا دے۔اے اللہ!میرے لیے نور کو بڑھا دے۔‘‘[1] پھر اطمینان کے ساتھ اور پروقار طریقہ سے چلے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((إِذَا أَتَیْتُمُ الصَّلَاۃَ فَعَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ،فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا)) ’’جب تم نماز کے لیے آؤ تو اطمینان کے ساتھ چلو،جتنی رکعات مل جائیں ادا کرو اور جو فوت ہو جائیں انھیں(بعد میں)پورا کرلو۔‘‘[2] مسجد میں داخل ہوتے وقت دایاں پاؤں آگے کرے اور یہ دعا پڑھے:((أَعُوذُ بِاللّٰہِ الْعَظِیمِ وَبِوَجْھِہِ الْکَرِیمِ وَسُلْطَانِہِ الْقَدِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ،بِسْمِ اللّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ،اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ)) ’’عظمت والے اللہ کے نام سے اس کے مبارک چہرے اور اس کی قدیم سلطنت کی شیطان مردود کے شر سے پناہ چاہتا ہوں۔اے اللہ!ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر درود وسلام بھیج،اے اللہ!میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔‘‘[3] اور تحیۃ المسجد(مسجد میں داخل ہونے کے بعد)کی دو رکعت پڑھے بغیر نہ بیٹھے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلَا یَجْلِسْ حَتّٰی یُصَلِّيَ رَکْعَتَیْنِ))’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو دو رکعت پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔‘‘[4] ہاں،اگر سورج طلوع ہو رہا ہے یا غروب ہو رہا ہے تو بیٹھ جائے اور نماز نہ پڑھے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کر دیا ہے۔[5] اور جب مسجد سے نکلے تو بایاں پاؤں آگے رکھے اور داخل ہونے کے وقت کی دعا ہی پڑھے،البتہ اس میں
[1] صحیح البخاري، الدعوات، باب الدعاء إذا انتبہ من اللیل، حدیث: 6316، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ودعائہ باللیل، حدیث: 763 واللفظ لہ۔ [2] صحیح البخاري، الأذان، باب قول الرجل: فاتتنا الصلاۃ، حدیث: 635، وصحیح مسلم، المساجد، باب استحباب إتیان الصلاۃ بوقار وسکینۃ:، حدیث : 603۔ [3] [صحیح] سنن ابن ماجہ، المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد، حدیث: 771، وسنن أبي داود، الصلاۃ، باب ما یقول الرجل عند دخولہ المسجد، حدیث: 466,465، تعوذ کی صراحت صرف ابوداود کی روایت میں ہے۔ [4] صحیح البخاري، التھجد، باب ما جاء في التطوع مثنٰی مثنٰی، حدیث: 1163، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب تحیۃ المسجد برکعتین:، حدیث: 714۔ [5] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، باب الصلاۃ بعد الفجر حتٰی ترتفع الشمس، حدیث: 583۔