کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 334
جب تک وہ بے وضو نہ ہو جائے۔‘‘[1] 3:کم ازکم جماعت:دو آدمی اکٹھے ہو جائیں تو ایک امام بن جائے دوسرا مقتدی،یہی جماعت ہے،البتہ جماعت میں کثرت تعداد اللہ کی محبت کا باعث ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((صَلَاۃُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْکٰی مِنْ صَلَاتِہِ وَحْدَہُ،وَصَلَاتُہُ مَعَ الرَّجُلَیْنِ أَزْکٰی مِنْ صَلَاتِہِ مَعَ الرَّجُلِ،وَمَا کَثُرَ فَھُوَ أحَبُّ إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی)) ’’اکیلے کی نماز سے دوسرے آدمی کے ساتھ نماز پڑھنا افضل ہے اور دو کے ساتھ نماز پڑھنا ایک کے ساتھ نماز پڑھنے سے افضل ہے۔جماعت میں جتنی زیادہ تعداد ہوگی اتنا ہی اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔‘‘[2] جس شخص کا گھر مسجد سے دور ہے لیکن اس کے باوجود وہ نماز باجماعت پڑھنے کے لیے مسجد میں آتا ہے،اس کااجر بہت بڑا ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاۃِ أَبْعَدُھُمْ إِلَیْھَا مَمْشًی))’’بے شک زیادہ ثواب نماز کا ان لوگوں کو حاصل ہو گا جو دور سے چل کر مسجد میں آتے ہیں۔‘‘[3] 4:جماعت میں عورتوں کی شمولیت:عورتیں بھی مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کے لیے آسکتی ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’لَا تَمْنَعُوا إِمَائَ اللّٰہِ مَسَاجِدَ اللّٰہِ‘ ’’عورتوں کو اللہ کی مساجد سے نہ روکو۔‘‘[4] البتہ وہ سادہ انداز میں آئیں اور خوشبو استعمال نہ کریں۔اس لیے کہ خوشبو استعمال کر کے مسجد میں آنا،ان کے لیے حلال نہیں ہے۔[5]اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ أَصَابَتْ بُخُورًا فَلَا تَشْھَدْ مَعَنَا الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ))’’عورت خوشبو استعمال کر کے ہمارے ساتھ عشاء کی نماز میں نہ آئے۔‘‘[6] نیز عورت کی نماز اپنے گھر میں زیادہ افضل ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
[1] صحیح البخاري، الأذان، باب فضل صلاۃ الجماعۃ، حدیث: 647، وصحیح مسلم، المساجد، باب فضل الصلاۃ المکتوبۃ في جماعۃ:، حدیث: 649 بعد حدیث: 661 واللفظ لہ۔ [2] [صحیح ] مسند أحمد: 140/5، وسنن أبي داود، الصلاۃ، باب في فضل صلاۃ الجماعۃ، حدیث: 554، وسنن النسائي، الإمامۃ، باب الجماعۃ إذا کانوا اثنین، حدیث: 844، وصحیح ابن حبان، حدیث: 429، والمستدرک للحاکم: 247/1۔ [3] صحیح مسلم، المساجد، باب فضل کثرۃ الخطا إلَی المساجد، حدیث: 662۔ [4] صحیح البخاري، الجمعۃ، باب، حدیث: 900، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب خروج النساء إلَی المساجد:، حدیث: 442۔ [5] [حسن] مسند أحمد: 297/2و444و461، وسنن أبي داود، الترجل، باب في طیب المرأۃ للخروج، حدیث: 4174۔ [6] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب خروج النساء إلَی المساجد:، حدیث: 444۔