کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 330
اسے روک دے،اگر انکار کرے تو وہ اس سے لڑائی کرے،اس لیے کہ وہ شیطان ہے۔‘‘[1] 7: دورانِ نماز اگر سانپ یا بچھو آجائے تو اسے قتل کر دے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’اُقْتُلُوا الْأَسْوَدَیْنِ فِي الصَّلَاۃِ،اَلْحَیَّۃَ،وَالْعَقْرَبَ‘ ’’نماز میں دو سیاہ چیزوں،سانپ اور بچھو کو قتل کر دو۔‘‘[2] 8: اپنے ہاتھ کے ساتھ نمازی(حسب ضرورت)خارش کر سکتا ہے،اس لیے کہ یہ قابل معافی معمولی عمل ہے۔ 9: اگر کوئی سلام کہے تو نمازی ہتھیلی سے اشارہ کر دے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کیا تھا۔[3] سجدۂ سہو کا بیان: نماز میں رکعت یا سجدہ یا کوئی اور رکن بھول کر زائد ہو جائے تو نمازی اس غلطی کو دور کرنے کے لیے نماز مکمل کر کے دو سجدے کرے اور پھر سلام پھیرے۔اسی طرح اگر نماز کی سنن مؤکدہ میں سے کوئی چیز رہ جائے تو سلام سے پہلے ’’سجدۂ سہو‘‘ کرے،مثلاً:درمیان کا تشہد چھوٹ جائے اور بالکل یاد نہ آئے یا سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد نہ آئے تو تشہد کے لیے واپس نہ جائے بلکہ آخر میں سلام سے پہلے سجدہ کرے،اسی طرح اگر تشہد مکمل کرنے سے پہلے سلام پھیر دے اور پھر جلدی میں یاد آجائے تو دوبارہ نماز کی تکمیل کرے اور سلام کے بعد سجدہ سہو کرے،ان احکام پر دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول وفعل ہے۔ دو رکعت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا تھا تو آپ کو اطلاع دی گئی۔آپ دوبارہ آئے نماز مکمل کی اور سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا۔[4] ایک بار آپ تشہد کیے بغیر دوسری رکعت سے اٹھ گئے تو سلام سے پہلے ’’سجدۂ سہو‘‘ کیا[5] اور فرمایا:((إذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِي صَلَاتِہِ فَلَمْ یَدْرِ کَمْ صَلّٰی؟ ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا؟ فَلْیَطْرَحِ الشَّکَّ وَلْیَبْنِ عَلٰی مَا اسْتَیْقَنَ،ثُمَّ یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُّسَلِّمَ،فَإِنْ کَانَ صَلّٰی خَمْسًا شَفَعْنَ لَہُ صَلَاتَہُ،وَإِنْ کَانَ صَلّٰی إِتْمَامًا لَّأَرْبَعٍ کَانَتَا تَرْغِیمًا لِّلْشَّیْطَانِ)) ’’جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے کہ تین پڑھی ہیں یا چار تو شک سے قطع نظر کر کے یقین پر بنا
[1] صحیح البخاري، الصلاۃ، باب یرد المصلي مَن مرَّبین یدیہ، حدیث: 509، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب منع المار بین یدي المصلي، حدیث: 505۔ [2] [صحیح ] جامع الترمذي، الصلاۃ، باب ماجاء في قتل الأسودین في الصلاۃ، حدیث: 390، وسنن أبي داود، الصلاۃ، باب العمل في الصلاۃ، حدیث: 921 واللفظ لہ۔ [3] [صحیح ] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب ردالسلام في الصلاۃ، حدیث: 925۔ [4] صحیح البخاري، السہو، باب یکبر في سجدتي السہو، حدیث: 1229، وصحیح مسلم، المساجد، باب السہو في الصلاۃ، حدیث: 573۔ [5] جامع الترمذي، الصلاۃ، باب ماجاء في سجدتي السہو قبل السلام، حدیث: 391۔