کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 328
٭نماز کو باطل کرنے والی چیزیں: 1: نماز کا کوئی رکن چھوٹ جائے،بشرطیکہ نماز میں یا نماز کے فوراً بعد اس کا تدارک نہ کرے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جس نے آپ کے سامنے نماز پڑھی اور اطمینان واعتدال کو،جوکہ رکن نماز ہے،ترک کیا تو آپ نے فرمایا:’اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ‘ ’’واپس جا،نماز پڑھ،اس لیے کہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘[1] 2: نماز میں کھانا یا پینا یا کسی سے کوئی بات کرنا:اس لیے کہ آپ کا فرمان ہے:’إِنَّ فِي الصَّلَاۃِ شُغْلًا‘ ’’بے شک نماز میں(اللہ تعالیٰ کے ساتھ)مصروفیت ہوتی ہے۔‘‘[2] 3: اصلاحِ نماز کے علاوہ کوئی اور بات کرنا:اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:﴿وَقُومُوا لِلّٰهِ قَانِتِينَ﴾’’اور اللہ کے لیے فرماں بردار(خاموش)ہو کر کھڑے ہوجاؤ۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’إِنَّ ھٰذِہِ الصَّلَاۃَ لَا یَصْلُحُ فِیھَا شَيْئٌ مِّنْ کَلَامِ النَّاسِ‘’’بے شک نماز میں لوگوں کی باتوں میں سے کوئی چیز جائز نہیں ہے۔‘‘[4] البتہ اصلاحِ نماز کے لیے حسب ضرورت اس انداز میں بولنا درست ہے،مثلاً:امام سلام کے بعد اگر مقتدیوں سے دریافت کرے کہ نماز پوری ہو گئی ہے تو اس کے بولنے سے نماز خراب نہیں ہوگی یا امام کو غلطی لگ رہی ہے تو مقتدی اسے قراء ت کر کے بتا دے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے دوران کلام فرمائی اور ذوالیدین رضی اللہ عنہ بھی بولے اور ان کی نماز باطل نہیں ہوئی تھی،ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی:اے اللہ کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم!)کیا آپ بھول گئے ہیں یا نماز میں قصر(کمی)ہو گئی ہے۔آپ نے فرمایا:’’نہ میں بھولا ہوں اور نہ ہی نماز میں کوئی کمی ہوئی ہے۔‘‘[5] 4: کھلکھلا کر ہنسنا:البتہ مسکرانے سے نماز باطل نہیں ہو گی،اس لیے کہ مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قہقہہ سے نماز باطل ہو جاتی ہے بلکہ بعض علماء تو اس سے وضو کے ٹوٹنے کے بھی قائل ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: ((لَا یَقْطَعُ الصَّلَاۃَ الْکَشْرُ وَلٰکِنْ تَقْطَعُھَا الْقَھْقَھَۃُ))’’مسکراہٹ نماز کو نہیں توڑتی،البتہ قہقہہ سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔‘‘[6]
[1] صحیح البخاري، الأذان، باب أمر النبي صلی اللہ علیہ وسلم الذي لا یتم رکوعہ بالإعادۃ، حدیث: 793۔ [2] صحیح البخاري، العمل في الصلاۃ، باب ماینھٰی من الکلام في الصلاۃ، حدیث: 1199، وصحیح مسلم، المساجد، باب تحریم الکلام في الصلاۃ:، حدیث: 538۔ [3] البقرۃ 238:2۔ [4] صحیح مسلم، المساجد، باب تحریم الکلام في الصلاۃ:، حدیث: 537۔ [5] صحیح البخاري، السھو، باب یکبر في سجدتي السھو، حدیث: 1229، وصحیح مسلم، المساجد، باب السھو في الصلاۃ:، حدیث: 573۔ [6] [ضعیف] المعجم الصغیر للطبراني: 185/2، حدیث: 999،اس کی سند کئی وجہ سے ضعیف ہے۔