کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 326
’’اے اللہ!میں بخل سے تیری پناہ پکڑتا ہوں اور بزدلی سے تیری پناہ پکڑتا ہوں اور یہ کہ میں رذیل عمر میں ڈال دیا جاؤں،اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں اور دنیا کی آزمائش اور عذاب قبر سے تیری پناہ طلب کرتاہوں۔‘‘[1] سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ یہ دعا اپنے بچوں کو بھی سکھاتے تھے۔[2] ٭نماز میں ناپسندیدہ امور: 1: نماز میں سر کو ادھر ادھر پھیرنا یا آنکھ سے ادھر ادھر دیکھنا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((ھُوَ اخْتِلَاسٌ یَّخْتَلِسُہُ الشَّیْطَانُ مِنْ صَلَاۃِ الْعَبْدِ))’’یہ ایک جھپٹ ہے،جو شیطان بندے کی نماز پر مارتا ہے۔‘‘[3] 2: آسمان کی طرف دیکھنا:اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا بَالُ أَقْوَامٍ یَّرْفَعُونَ أَبْصَارَھُمْ إِلَی السَّمَائِ فِي صَلَاتِھِمْ،لَیُنْتَھَیَنَّ عَنْ ذٰلِکَ،أَوْلَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُھُمْ)) ’’جو لوگ نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں،وہ اس کام سے رک جائیں یا پھر ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی۔‘‘[4] 3: پہلو(کوکھ)پر ہاتھ رکھنا:اس لیے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلوؤں پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔[5] 4: لٹکے ہوئے بالوں،آستین یا کپڑوں کو سمیٹنا اور درست کرنا:کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’أْمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلٰی سَبْعَۃِ أَعْظُمٍ وَّلَا أَکُفَّ ثَوْبًا وَّلَا شَعْرًا‘ ’’مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ کہ میں کپڑے یا بالوں کو نہ سمیٹوں۔‘‘[6] 5: انگلیوں کوایک دوسری میں داخل کرنا اور انھیں چٹخانا:اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اس طرح کرتے دیکھا تو فرمایا:’لَا تُفَقِّعْ أَصَابِعَکَ وَأَنْتَ فِي الصَّلَاۃِ‘ ’’نماز میں اپنی انگلیوں کو نہ چٹخا۔‘‘[7]
[1] صحیح البخاري، الدعوات، باب التعوذ من البخل، حدیث: 6370۔ [2] صحیح البخاري، الجھاد و السیر، باب ما یتعوذ من الجبن، حدیث: 2822۔ [3] صحیح البخاري، الأذان، باب الالتفات في الصلاۃ، حدیث: 751۔ [4] صحیح البخاري، الأذان، باب رفع البصر إلی السماء في الصلاۃ، حدیث: 750۔ [5] صحیح البخاري، العمل في الصلاۃ، باب الخصر في الصلاۃ، حدیث: 1220,1219، و صحیح مسلم، المساجد، باب کراھۃ الاختصار في الصلاۃ، حدیث: 545۔ [6] صحیح البخاري، الأذان، باب: لایکف ثوبہ في الصلاۃ، حدیث: 816، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب أعضاء السجود:، حدیث: 490 واللفظ لہ۔ [7] [ضعیف] سنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، باب ما یکرہ في الصلاۃ، حدیث: 965، اس کی سند حارث الاعور کی وجہ سے ضعیف ہے۔