کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 322
5: صبح کی نماز میں لمبی،عصر و مغرب میں مختصر اور عشاء و ظہر میں درمیانی قراء ت کرنا۔اس لیے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ ’’صبح کی نماز میں طوال مفصل(سورئہ حجرات سے سورئہ بروج تک)اور ’’ظہر‘‘ میں اوساط مفصل(سورئہ بروج سے سورئہ بینہ تک)اور مغرب کی نماز میں قصار مفصل﴿لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ﴾سے آخر تک)پڑھو۔[1] 6: دو سجدوں کے درمیان جلسہ میں یہ دعا پڑھنا:’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِي وَارْحَمْنِي وَاجْبُرْنِي وَاھْدِنِي وَارْزُقْنِي‘ ’’اے میرے اللہ!مجھے معاف کر دے،مجھ پر رحم فرما،میرے نقصان پورے کر دے،مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما۔‘‘[2] اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھتے تھے۔ 7: صبح کی آخری رکعت یا وتر کی رکعت میں قراء ت کے بعد یا رکوع سے سر اٹھاکر دعائے قنوت پڑھنا۔ جس کے الفاظ یہ ہیں:’اَللّٰھُمَّ اھْدِنِي فِیمَنْ ھَدَیْتَ،وَعَافِنِي فِیمَنْ عَافَیْتَ،وَتَوَلَّنِي فِیمَنْ تَوَلَّیْتَ،وَبَارِکْ لِي فِیمَا أَعْطَیْتَ،وَقِنِي شَرَّمَا قَضَیْتَ،إِنَّکَ تَقْضِي وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ،إِنَّہُ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ،(وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ)،تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ‘ ’’اے اللہ!مجھے ہدایت کی راہ دکھا کر ان لوگوں میں شامل فرما،جنھیں تو نے ہدایت نصیب فرمائی ہے اور مجھے عافیت دے کر ان لوگوں میں شامل فرما،جنھیں تو نے عافیت سے نوازا ہے اور مجھے(اپنا)دوست بنا کر ان لوگوں میں شامل فرما،جنھیں تو نے(اپنا)دوست بنایا ہے اور جو تونے مجھے عطا کر رکھا ہے اس میں مجھے برکت عطا فرما۔اور جو تونے(برا)فیصلہ کر رکھا ہے اس کے شر سے مجھے بچالے۔اس لیے کہ تو فیصلے فرماتا ہے تجھ پر فیصلہ لاگو نہیں کیا جا سکتا۔اور یہ کہ جس سے تو دوستی لگالے وہ کبھی رسوا نہیں ہوتا اور جسے تو دشمن بنا لے وہ کبھی عزت نہیں پاسکتا۔اے ہمارے رب!تو بابرکت اور بلند مقام والا ہے۔‘‘[3] اسی طرح یہ دعا بھی ثابت ہے:’اَللّٰھُمَّ!إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ
[1] جامع الترمذي، الصلاۃ، باب ما جاء في القراء ۃ في صلاۃ الصبح، حدیث: 307,306۔ اس کی اسانید سنن ترمذی میں نہیں ہیں بلکہ نصب الرایہ وغیرہ میں مذکور ہیں ۔ [2] [إسنادہ ضعیف] جامع الترمذي، الصلاۃ، باب ما یقول بین السجدتین، حدیث: 284، وقال غریب۔ اس کی سند حبیب بن ابی ثابت کے عنعنہ کی و جہ سے ضعیف ہے۔ جبکہ حاکم اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے، شیخ البانی بھی اسے ثابت مانتے ہیں ۔ امام مکحول تابعی اس مقام میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ المصنف لابن أبي شیبۃ: 534/2۔ صحیح یہ ہے کہ سجدوں کے درمیان ’رَبِّ اغْفِرْلِي، رَبِّ اغْفِرْلِي‘ دعا پڑھنی چاہیے۔ سنن أبي داود، الصلاۃ، باب مایقول الرجل في رکوعہ و سجودہ، حدیث: 874۔ [3] سنن أبي داود، الصلاۃ ، باب القنوت في الوتر، حدیث: 1425۔