کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 32
باب:1 اللہ تعالیٰ پر ایمان
یہ موضوع انتہائی اہم اور قدر و منزلت کا حامل ہے کیونکہ مسلمان کی زندگی کا دار و مدار اسی پر ہے اور اس کا سانچہ اسی کے مطابق ڈھلتا ہے،لہٰذا اسے ایک مسلمان کی زندگی میں ’’اصل الاصول‘‘ کی حیثیت حاصل ہے۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان کس طرح لایا جائے؟ ہر مسلمان اللہ تعالیٰ کے بارے میں یقین کامل رکھتا ہے کہ وہ موجود ہے اور وہی آسمانوں اور زمین کا بنانے والا،پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا،ہر چیز کا رب اور مالک ہے۔اس کے سوا کوئی حقیقی معبود اور اس کے علاوہ کوئی پالنے والا نہیں ہے۔وہ صاحبِ عظمت و جلال،جملہ صفاتِ کاملہ سے متصف اور ہر عیب و نقص سے مبرا ذات ہے۔مسلمانوں کو یہ عقیدہ محض اللہ تعالیٰ کی ہدایت و توفیق اور پھر درج ذیل عقلی اور نقلی[1] دلائل ہی سے حاصل ہو سکتا ہے۔
قرآن و سنت سے دلائل:
1: قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ہستی،مخلوق کی نشوونما اور اپنے اسماء و صفات پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ارشاد ہے:
﴿إِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ ۗ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ﴿٥٤﴾
’’بے شک تمھارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا،پھر وہ عرش پر مستوی ہوا،وہی دن کو رات سے ڈھانپتا ہے کہ وہ تیزی سے اس کے پیچھے(چلی آتی)ہے اور(اسی نے)سورج،چاند اور تارے پیدا کیے،ایسے طور پر کہ سب اسی کے حکم کے تابع ہیں،دیکھو(یہ سب)اسی کی تخلیق ہے اور حکم(بھی)اسی کا ہے۔بڑی ہی برکتوں والا ہے اللہ جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔‘‘[2]
اور جب وادیٔ طویٰ کے دائیں کنارے پر مبارک خطے میں درخت سے اپنے پیغمبر موسیٰ علیہ السلام کو پکارا تو فرمایا:
[1] وہ دلائل جو کتاب و سنت اور صحابہ و تابعین کے آثار میں پائے جاتے ہیں ، انھیں نقلی دلائل اس لیے کہا جاتا ہے کہ ہر دور کے اہلِ علم انھیں اپنی سندوں کے ساتھ نقل کرتے رہے ہیں ۔ واللہ اعلم (ع،ر)
[2] الأعراف 54:7