کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 319
٭مؤکدہ سنتیں: 1: فجر کی نماز اور ظہر،عصر،مغرب اور عشاء کی پہلی دو رکعتوں میں سورئہ فاتحہ پڑھنے کے بعد کوئی مکمل سورت یا قرآن پاک کی ایک دو آیات تلاوت کرنا۔چنانچہ مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں فاتحۃ الکتاب اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور پچھلی دو رکعتوں میں صرف ام الکتاب(سورئہ فاتحہ)اور کبھی کبھی کوئی آیت اونچی آواز سے پڑھ لیتے تھے۔[1] 2: امام اور منفرد کا ’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ،رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘ اور مقتدی کا صرف ’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘ کہنا۔اس لیے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پیٹھ اٹھاتے ہوئے ’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ‘ کہتے،پھر کھڑے ہو کر ’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘ کہتے۔[2] اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’جب امام ’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ‘ کہے تو تم ’اَللَّھُمَّ!رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘ کہو۔[3] 3: رکوع میں تین بار ’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیمِ‘ اور سجدہ میں تین بار ’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰی‘ کہنا۔اس لیے کہ جب آیت مبارکہ﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ﴾’’اپنے رب عظیم کی تسبیح بیان کرو۔‘‘ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رکوع میں اس کی تعمیل کرو‘‘اور جب آیت مبارکہ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾’’اپنے اعلی رب کی تسبیح بیان کرو،‘‘ نازل ہوئی تو فرمایا:’’سجدہ میں اس کے مطابق ذکر کرو۔‘‘[4] 4: سجدے کو جاتے وقت اور سجدے سے جلسہ یا قیام یا تشہد کی طرف منتقل ہوتے وقت تکبیر ’اَللّٰہُ أَکْبَرُ‘ کہنا۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مواقع میں یہ ثابت ہے۔[5] 5: پہلا اور دوسرا تشہد اور ان کے لیے بیٹھنا بھی واجبات میں شمار ہے۔ 6: الفاظ تشہد پڑھنا جوکہ یہ ہیں:’اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ،اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ،اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِینَ،أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ‘ ’’(میری)تمام قولی،بدنی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔اے نبی!آپ پر سلام،اللہ کی رحمت
[1] صحیح البخاري، الأذان، باب یقرأ في الأخریین بفاتحۃ الکتاب، حدیث: 776، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب القراء ۃ في الظھر والعصر، حدیث: 451۔ [2] صحیح البخاري، الأذان، باب ما یقول الإمام ومن خلفہ إذا رفع رأسہ من الرکوع، حدیث: 795، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب إثبات التکبیر في کل خفض ورفع في الصلاۃ:، حدیث: 392 واللفظ لہ۔ [3] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب التشھد في الصلاۃ، حدیث: 404۔ مقتدی ’سمع اللّٰہ لمن حمدہ‘ بھی کہہ سکتا ہے۔ [4] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب ما یقول الرجل في رکوعہ وسجودہ، حدیث: 869، اسے امام ابن حبان، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔ [5] صحیح البخاري، الأذان، باب یھوي بالتکبیر حین یسجد، حدیث: 803۔