کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 312
یعنی انسان جب نماز چھوڑ دیتا ہے تو کفر کی طرف چل پڑتا ہے۔ 3: نیز ارشاد فرمایا:((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَشْھَدُوا أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ وَیُقِیمُوا الصَّلَاۃَ،وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ،فَإِذَا فَعَلُوا ذٰلِکَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَ ھُمْ وَأَمْوَالَھُمْ إِلَّا بِحَقِّ الإِْسْلَامِ،وَحِسَابُھُمْ عَلَی اللّٰہِ)) ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے لڑائی کرتا رہوں،یہاں تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں۔جب یہ کام کر لیں گے تو انھوں نے مجھ سے اپنے خون اور مال محفوظ کر لیے۔ہاں اسلامی حقوق(کی ادائیگی میں ان کے خون اور اموال مستثنیٰ ہیں)اور ان(کے دل)کا حساب لینا اللہ پر ہے۔‘‘[1] 4: نیز جب آپ سے افضل عمل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو فرمایا:’اَلصَّلَاۃُ لِوَقْتِھَا‘ ’’بروقت نماز کی ادائیگی۔‘‘[2] 5: نیز ارشاد ہے:’أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ نَھْرًا بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ مِنْہُ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ،ھَلْ یَبْقٰی مِنْ دَرَنِہِ شَيْئٌ؟ قَالُوا:لَا یَبْقٰی مِنْ دَرَنِہِ شَيْئٌ،قَالَ:فَذٰلِکَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ یَمْحُو اللّٰہُ بِھِنَّ الْخَطَایَا‘ ’’مجھے بتاؤ کہ اگر تم میں سے کسی ایک کے دروازے کے پاس سے نہر گزر رہی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ نہاتا ہو۔تمھارا کیا خیال ہے کہ اس کے جسم پر کوئی میل باقی رہے گی۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:’’نہیں ‘‘ فرمایا:’’یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے کہ ان کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو ختم کر دیتا ہے۔‘‘[3] 6: نیز فرمایا:’مَا مِنِ امْرِیئٍ مُّسْلِمٍ تَحْضُرُہُ صَلاَۃٌ مَّکْتُوبَۃٌ فَیُحْسِنُ وُضُوئَ ھَا وَخُشُوعَھَا وَرُکُوعَھَا إِلَّا کَانَتْ کَفَّارَۃً لِّمَا قَبْلَھَا مِنَ الذُّنُوبِ مَالَمْ یَأْتِ کَبِیرَۃً،وَذٰلِکَ الدَّھْرَ کُلَّہُ‘ ’’جس مسلمان کے پاس کسی فرضی نماز کا وقت آپہنچتا ہے،وہ اس کے لیے اچھے وضو،خشوع اور رکوع کا اہتمام کرتا ہے تو وہ نماز اس کے پہلے گناہوں کے لیے کفارہ بن جائے گی،جب تک کہ بڑا گناہ نہ کیا جائے اور یہ قانون ساری زندگی جاری رہتا ہے۔‘‘[4]
[1] صحیح البخاري، الإیمان، باب: ، حدیث: 25، و صحیح مسلم، الإیمان، باب الأمر بقتال الناس:، حدیث: 22۔ [2] صحیح مسلم، الإیمان، باب بیان کون الإیمان باللّٰہ تعالٰی أفضل الأعمال، حدیث: 85۔ [3] صحیح مسلم، المساجد، باب المشي إلَی الصلاۃ:، حدیث: 667۔ [4] صحیح مسلم، الطھارۃ، باب فضل الوضوء والصلاۃ عقبہ، حدیث: 228۔