کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 304
پانی نہ ملنے کی صورت میں ’’تیمم‘‘ سے کون سے امور مباح ہو جاتے ہیں:نماز،طواف،قرآن کو ہاتھ لگانا،قراء ت قرآن،مسجد میں ٹھہرنا اور وہ تمام امور جو پہلے بے وضو ہونے کی وجہ سے جائز نہیں تھے ’’تیمم‘‘ سے جائز ہوجاتے ہیں۔ تیمم کا طریقہ: ’’بسم اللہ‘‘ کہے اور دل میں اس کام کے مباح ہونے کا ارادہ کرے،جس کے لیے وہ تیمم کر رہا ہے اور دونوں ہتھیلیاں زمین پر مارے۔مٹی ہو یا ریت،پتھر ہو یا شوریلی زمین،سب جگہ جائز ہے اور دونوں ہاتھوں سے گرد جھاڑ لے تو کوئی حرج نہیں ہے،پھر ایک ہی بار چہرے کا مسح کرے اور اگر چاہے تو دوبارہ زمین پر مارے اور ہتھیلی،کلائی اور کہنیوں تک کا مسح کرے،یہ جائز ہے اور اگر ہتھیلی کے مسح پر ہی اکتفا کر لے تو بھی جائز ہے۔ ایک سوال::اگر ’’تیمم‘‘ نہیں ٹوٹا تو کیا ایک ’’تیمم‘‘ سے کئی نمازیں پڑھنا جائز ہے۔ جواب:مسئلہ میں اگرچہ اختلاف ہے لیکن حق یہی ہے کہ ایک تیمم سے کئی نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں،اس لیے کہ نصوص سے تیمم کا وضو کے قائم مقام ہونا ثابت ہے تو جب ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھنا درست ہے تو تیمم سے بھی درست ہے۔ باب:6 موزوں اور پٹیوں پر مسح موزوں اور جرابوں پر مسح کی مشروعیت: موزے اور جو چیزیں ان کی اسی افادی حیثیت میں مساوی ہیں،مثلا:جرابیں،موق(باریک موزوں پر موٹے موزے)اور تساخین(موزے)ان پر مسح کرنا کتاب وسنت سے ثابت ہے۔قرآن پاک میں وضو کی آیت مبارکہ﴿وَأَرْجُلَكُمْ﴾میں ایک قراء ت جر کے ساتھ ہے،یہ اس وقت ہے جب اس کا عطف﴿فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ﴾پر ہو،تب یہ موزوں اور جرابوں پر مسح کے جواز پر دلالت کرے گا اور ’’جواز مسح‘‘ سنت سے بھی ثابت ہے،مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق فرماتے ہیں: ’فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ‘ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔‘‘[1] مسح کی شرائط: موزوں پرمسح کی شرائط حسب ذیل ہیں: 1: موزے یا جرابیں وغیرہ باوضو ہو کر پہنے ہوں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو جب انھوں نے وضو کے وقت آپ کے موزے اتارنے کی کوشش کی،فرمایا:’دَعْھُمَا فَإِنِّي أَدْخَلْتُھُمَا طَاھِرَتَیْنِ‘
[1] صحیح البخاري، الوضوء، باب المسح علی الخفین، حدیث: 203۔