کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 301
ہوتا ہے،پھر بالوں کو پانی سے اچھی طرح تر کرتے،پھر تین بار سر پر پانی ڈالتے اور پھر سارے جسم پر پانی بہاتے۔‘‘
جنابت کی وجہ سے کیا کچھ ممنوع ہوتا ہے:
1: قرآن پاک پڑھنا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((لَا تَقْرَإِ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَیْئًا مِّنَ الْقُرْآنِ))
’’حیض والی عورت اور جنبی قرآن میں سے کچھ نہ پڑھیں۔‘‘[1]
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ عَلَی کُلِّ حَالٍ مَّا لَمْ یَکُنْ جُنُبًا))
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنابت کے علاوہ ہر حالت میں قرآن پڑھاتے تھے۔‘‘[2]
2: مساجد میں داخل ہونا۔اِ لاَّ یہ کہ راستہ کے طور پر اس میں سے(بغیر ٹھہرے)گزر جائے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ﴾
’’اور نہ جنبی حالت میں(نماز کے قریب جاؤ)مگر راستہ سے گزرتے ہوئے۔‘‘[3]
3: نماز پڑھنا۔فرض ہو یا نفل۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ حَتَّىٰ تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىٰ تَغْتَسِلُوا﴾
’’اے ایمان والو!نشہ کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ،یہاں تک کہ تم جان لو کہ کیا کہہ رہے ہو اور نہ جنبی حالت میں مگر راستہ میں گزرتے ہوئے یہاں تک کہ نہالو۔‘‘[4]
4: قرآن کو ہاتھ لگانا:فرمان ربانی ہے:﴿إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ﴿٧٧﴾فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ﴿٧٨﴾لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ﴾
’’یہ(بڑے)رتبے کا قرآن ہے،(جو)کتاب محفوظ میں(لکھا ہوا)ہے اسے صرف پاک لوگ ہی ہاتھ لگاتے ہیں۔‘‘[5]
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((لَا تَمَسَّ الْقُرآنَ إِلَّا وَأَنْتَ طَاھِرٌ))’’اور پاک حالت کے بغیر قرآن کو ہاتھ نہ لگا۔‘‘[6]
[1] [ضعیف] جامع الترمذي، الطھارۃ، باب ماجاء في الجنب والحائض: أنھما لایقرآن القرآن، حدیث: 131، اس کی سند اسماعیل بن عیاش کی وجہ سے ضعیف ہے، لہٰذا حائضہ اور نفاس والی عورت قرآن چھوئے بغیر زبانی یا کپڑے وغیرہ سے پکڑکر تلاوت کر سکتی ہے اور منع کی کوئی دلیل ثابت نہیں ہے جبکہ جنبی شخص کے لیے قرآن کی تلاوت جائز نہیں ہے، اس وجہ سے کہ علی رضی اللہ عنہ کی حدیث آئی ہے اور دوسری وجہ یہ کہ جنابت اکثر صورتوں میں اختیاری ہے۔ نیز اس کا ازالہ بھی اختیاری ہے جبکہ حیض و نفاس اختیاری ہے نہ اس کا ازالہ اختیاری۔(ع۔و)
[2] [حسن ] جامع الترمذي، الطھارۃ، باب ماجاء في الرجل یقرأ القرآن علی کل حال مالم یکن جنباً، حدیث: 146، امام ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے البتہ ’’تعوذ‘‘ یعنی وغیرہ جنابت میں پڑھنا جائز ہے۔ (مترجم)
[3] النسآء 43:4۔
[4] النسآء 43:4۔
[5] الواقعۃ 79-77:56
[6] [ضعیف] سنن الدارقطني: 122/1، حدیث: 434، والمستدرک للحاکم: 485/3۔ اس کی سند سوید ابوحاتم وغیرہ کی وجہ سے ضعیف ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے إرواء الغلیل میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔