کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 298
2: ماہواری اور نفاس کا خون منقطع ہونے پر بھی غسل لازم ہے۔حکم خداوندی ہے: ﴿فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ﴾ ’’حیض(کے دنوں)میں عورتوں سے الگ رہو اور پاک ہونے تک ان کے قریب نہ جاؤ۔جب وہ خوب پاک ہو جائیں(غسل کرلیں)تو جہاں سے تمھیں اللہ نے حکم دیا ہے،وہاں سے ان کے پاس آؤ۔‘‘[1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((اُمْکُثِي قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحْبِسُکِ حَیْضَتُکِ ثُمَّ اغْتَسِلِي وَصَلِّي))’’جتنے دن تجھے حیض آتا تھا،اتنے دن ٹھہری رہ،پھر غسل کر اور نماز پڑھ۔‘‘[2] 3: موت بھی غسل واجب کر دیتی ہے،اس لیے کہ مسلمان جب مر جاتا ہے تو اسے غسل دینا ضروری ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی حکم ہے۔صحیح حدیث میں ہے کہ زینب رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر آپ نے انھیں غسل دینے کا حکم ارشاد فرمایا تھا۔[3] 4: جمعہ کے لیے بھی غسل کرنا واجب ہے:کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((غُسْلُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مُحْتَلِمٍ))’’جمعہ کے دن کا نہانا ہر بالغ شخص پر واجب ہے۔‘‘[4] کن صورتوں میں نہانا مستحب ہے؟ 1: اسلام قبول کرنے والے کو چاہیے کہ غسل کرلے کفار میں سے جو اسلام قبول کرے،اسے نہانا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ثمامہ بن اثال کو آزاد کیا تو اس نے اسلام قبول کرنے کے لیے غسل کیا۔[5] 2: احرام کے لیے:عمرہ یا حج کے احرام سے پہلے نہانا مسنون ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی نہائے تھے اور اس کا حکم بھی دیا تھا۔[6] 3: مکہ میں داخل ہونے[7]اور عرفات میں وقوف کے لیے:[8] اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان مواقع پر نہائے تھے۔
[1] البقرۃ 222:2۔ [2] صحیح مسلم، الحیض، باب المستحاضۃ وغسلھا وصلاتہا، حدیث: 334۔ [3] صحیح البخاري، الجنائز، باب غسل المیت و وضوئہ بالماء و السدر، حدیث: 1253۔ [4] صحیح البخاري، الجمعۃ، باب فضل الغسل یوم الجمعۃ:، حدیث: 879، وصحیح مسلم، الجمعۃ، باب وجوب غسل الجمعۃ علٰی کل بالغ من الرجال:، حدیث: 846۔ [5] صحیح البخاري، الصلاۃ، باب الاغتسال إذا أسلم:، حدیث: 462، وصحیح مسلم، الجھاد، باب ربط الأسیر وحبسہ و جواز المن علیہ، حدیث: 1764۔ [6] جامع الترمذي، الحج، باب ماجاء في الاغتسال عند الإحرام، حدیث: 830، وصحیح مسلم، الحج، باب صحۃ إحرام النفساء و استحباب اغتسالھا للإحرام:، حدیث: 1209۔ [7] جامع الترمذي، الحج، باب ماجاء في الاغتسال لدخول مکۃ، حدیث : 852۔ [8] الموطأ للإمام مالک، الحج، باب الغسل للإھلال، حدیث: 725 ابن عمر رضی اللہ عنہما کے فعل سے ثابت ہے۔