کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 292
5: ناک میں پانی داخل کرنا اور اسے صاف کرنا سنت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’بَالِغْ فِي الْاِسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا‘
’’ناک میں پانی لے جانے میں مبالغہ کر،اِلاَّ یہ کہ تو روزہ دار ہو۔‘‘[1]
6: داڑھی کا خلال کرنا،عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے وضو میں داڑھی کا خلال کیا تو اس پر حیرت کا اظہار کیا گیا۔اس پر انھوں نے فرمایا:’’میں خلال کیوں نہ کروں،جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی داڑھی کا خلال کرتے دیکھا ہے۔‘‘[2]
7: ہر عضو تین تین بار دھونا مسنون ہے اور ایک بار دھونا فرض ہے۔
8: کانوں کے اندرونی اور بیرونی حصہ کا مسح کرنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اورسنت ہے۔
9: ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا بھی سنت ہے۔ارشاد عالی ہے:
((إِذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلْ بَیْنَ أَصَابِعِ یَدَیْکَ وَرِجْلَیْکَ))’’جب تو وضو کرے تو اپنے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کر۔‘‘[3]
10: ہاتھوں اور پاؤں کو دھونے میں دائیں طرف سے شروع کرنا۔٭
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’إذَا تَوَضَّأْتُمْ فَابْدَؤُوا بِمَیَامِنِکُمْ‘’’جب تم وضو کرو تو دائیں جانب سے شروع کرو۔‘‘[4]
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہننے،کنگھی کرنے،وضو اور سب کاموں میں دائیں طرف(سے شروع کرنا)پسند تھا۔‘‘[5]
11: چہرے،ہاتھوں اور پاؤں کو خوب دھوکر اور پانی پہنچا کر قیامت کے دن کی نورانیت بڑھانا بھی مسنون ہے۔
٭ وضو میں ترتیب ضروری ہے،جیسا کہ مذکور ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ وضو میں دایاں ہاتھ اور دایاں پاؤں پہلے دھوتے رہے۔جیسا کہ کتب احادیث میں واضح ہے،لہٰذا ترتیب کی فرضیت میں یہ بھی داخل ہے۔(الاثری)
[1] [صحیح ] سنن أبي داود، الطھارۃ، باب في الاستنثار، حدیث: 142، وجامع الترمذي، الصوم، باب ماجاء في کراھیۃ مبالغۃ الاستنشاق للصائم، حدیث: 788، وقال ھذا حدیث حسن صحیح، اسے امام ابن خزیمہ، ابن حبان، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔
[2] [حسن] جامع الترمذي، الطھارۃ، باب مَاجاء في تخلیل اللحیۃ،حدیث: 29یہ روایت اپنے شواہد کے ساتھ حسن ہے۔
[3] [حسن] جامع الترمذي، الطھارۃ، باب ماجاء في تخلیل الأصابع، حدیث: 39، وقال حسن،غریب، یہ روایت شواہد کی وجہ سے حسن ہے۔
[4] [ضعیف] سنن أبي داود، اللباس، باب في الانتعال، حدیث: 4141، ومسند أحمد: 354/2۔ اس کی سند اعمش کے عنعنہ کی و جہ سے ضعیف ہے لیکن شیخ البانی نے اسے صحیح کہا ہے اور اس کا مفہوم متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ وضو دائیں اعضاء کی طرف سے شروع کرنا چاہیے۔
[5] صحیح البخاري، اللباس، باب الترجیل والتیمن فیہ، حدیث: 5926، وصحیح مسلم، الطہارۃ، باب، التیمن في الطہور وغیرہ، حدیث: 268۔