کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 286
نجاست اور اس کی اقسام: انسان کے جسم(دو راستوں یعنی قُبل،دُبر)سے خارج ہونے والی غلاظت،پیشاب،مذی،ودی اور منی سب اشیاء پلید ہیں۔اسی طرح حرام جانوروں کا پیشاب،گوبر اور لید بھی پلید ہے اور بہنے والا خون،پیپ اور بدبودار قے بھی پلید ہے اور جو جانور ذبح نہ ہو سکے اور مر جائے تو اس کے اجزاء بھی پلید ہیں۔البتہ(حلال)مردہ جانور کا چمڑا رنگنے سے پاک ہو جاتا ہے۔فرمانِ نبوی ہے:’إِذَا دُبِغَ الإِْھَابُ فَقَدْ طَھُرَ‘ ’’جب چمڑہ رنگ لیا جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے۔‘‘[1] باب:2 قضائے حاجت کے آداب قضائے حاجت سے پہلے کے آداب: 1: انسانی نظروں سے دور الگ جگہ تلاش کرے۔مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلتے تو اتنا دورچلے جاتے کہ کوئی آپ کو نہ دیکھ سکتا۔[2] 2: اس حالت میں کوئی ایسی چیز اپنے ساتھ نہ رکھے جس پر اللہ کا ذکر لکھا ہوا ہو۔ایک روایت میں ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک انگوٹھی تھی جس پر ’’محمد رسول اللہ‘‘منقوش تھا،جب آپ قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اسے اتار دیتے تھے۔‘‘[3] 3: بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت بایاں پاؤں آگے کر کے یہ کہے:((بِسْمِ اللّٰہِ،اَللّٰھُمَّ!إِنِّي أَعُوذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ)) ’’اللہ کے نام سے اے اللہ!میں نر اور مادہ جنوں سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔‘‘[4] 4: زمین کے قریب ہونے سے پہلے کپڑا نہ اٹھائے،اس لیے کہ شرم گاہ کا ستر شریعت کی رو سے ضروری ہے۔ 5: پاخانہ یا پیشاب کے لیے قبلہ کی طرف منہ کرے اور نہ پیٹھ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
[1] صحیح مسلم، الحیض، باب طھارۃ جلود المیتۃ بالدباغ، حدیث: 366۔خونِ حیض و نفاس کے سوا دیگر خون، پیپ اور قے کی نجاست کے بارے میں کوئی دلیل موجود نہیں ۔ دم مسفوح (بہنے والا خون)حرام ہے لیکن حرمت سے نجاست لازم نہیں آتی۔ مردار کی ہڈیاں نجس نہیں ہیں ۔ (ع۔و) [2] [ضعیف] سنن أبي داود، الطہارۃ، باب التخلي عند قضاء الحاجۃ، حدیث: 2، اس کی سند اسماعیل بن عبدالملک وغیرہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ جبکہ شیخ البانی نے شواہد کی بنا پر اسے صحیح کہا ہے۔ [3] جامع الترمذي، اللباس، باب ماجاء في نقش الخاتم، حدیث: 1746، اس کی سند ابن جریج کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ [4] صحیح البخاري، الوضوء، باب ما یقول عند الخلاء، حدیث: 142، والمصنف لابن أبي شیبۃ: 11/1، حدیث: 5۔