کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 273
کیونکہ اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ ان کے اس ظلم سے اللہ تعالیٰ کا کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ ان کے ظلم کا نقصان ان کی اپنی جانوں پر ہی ہوتا ہے۔اور فرمایا: ((کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہُ وَمَا لُہُ وَعِرْضُہُ))’’مسلمانوں پر ایک دوسرے کا خون،مال اور عزت حرام ہیں۔‘‘[1] 3:انسان کا اپنے آپ پر ظلم۔اور وہ یہ کہ وہ مختلف انداز کے جرائم اور برائیوں سے آلودہ ہوجائے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے۔ارشاد حق تعالیٰ ہے:﴿وَمَا ظَلَمُونَا وَلَـٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴾’’اور انھوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے تھے۔‘‘[2] یعنی گناہ اور فحش کاری میں مبتلا انسان نے خباثت وتاریکی کو اپنے نفس میں جگہ دی ہے،جس کی وجہ سے وہ اللہ کی لعنت اور دوری کا مستحق بن گیا ہے اور یہی اپنے اوپر ظلم ہے۔ حسد: مسلمان سب انسانوں کے لیے اچھائی چاہتا ہے اور اپنے پر دوسروں کو فوقیت دیتا ہے۔بنا بریں وہ حاسد نہیں ہوتا اور نہ ’’حسد‘‘اس کی صفت ہوتی ہے،اس لیے کہ نیکی سے محبت اور ایثار،یہ دونوں صفتیں حسد کے منافی ہیں۔بلکہ مسلمان اور مومن حسد کو برا سمجھتا ہے کہ یہ اللہ کی تقسیم پر اعتراض ہے جو مخلوق میں اس نے کر دی ہے،ارشاد ربانی ہے: ﴿أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللّٰهُ مِن فَضْلِهِ﴾ ’’کیا یہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں۔اس فضل پر جو اللہ نے انھیں عطا کیا ہے؟‘‘ [3] نیز ارشاد عالی ہے:﴿أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَتَ رَبِّكَ ۚ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًا سُخْرِيًّا﴾ ’’کیا یہ لوگ تیرے رب کی رحمت تقسیم کرتے ہیں۔ہم ہی نے دنیا کی زندگی کی گزران ان میں تقسیم کی ہے اور ایک دوسرے پر ان کے درجات بلند کیے ہیں تاکہ ان کا ایک،دوسرے کو محکوم بنا کر کام لے۔‘‘[4] ’’حسد‘‘دو طرح کا ہوتا ہے: 1: حاسد دوسرے کی نعمت مال،علم،مرتبہ اور سلطنت کے زوال کی تمنا کرے اور یہ کہ وہ اسے حاصل ہو جائے۔ 2: دوسرے کی نعمت کے زوال کی تمنا کرے۔چاہے،اسے ملے یا نہ ملے اور یہ بدترین حسد ہے۔ البتہ رشک حسد نہیں ہے،اس میں انسان یہ تمنا کرتا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اسے بھی یہ نعمت عطا کرے،اس میں دوسروں کی نعمتوں کے زوال کی تمنا نہیں ہوتی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
[1] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم ظلم المسلم:، حدیث: 2564۔ [2] البقرۃ 57:2۔ [3] النسآء 54:4۔ [4] الزخرف 32:43۔