کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 268
وَأَنْتَ؟ فَقَالَ:نَعَمْ،کُنْتُ أَرْعَاھَا عَلٰی قَرَارِیطَ لِأَھْلِ مَکَّۃَ‘ ’’اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے جو نبی بھی مبعوث کیا،اس نے بکریاں چرائی ہیں۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کیا آپ نے بھی؟ تو آپ نے فرمایا:’’ہاں،میں نے بھی چند قیراط کے عوض اہل مکہ کی بکریاں چرائی ہیں۔‘‘[1] نیز فرمایا:’لَوْ دُعِیتُ إِلٰی ذِرَاعٍ أَوْ کُرَاعٍ لَّأَجَبْتُ،وَلَوْ أُھْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاعٌ أَوْکُرَاعٌ لَّقَبِلْتُ‘ ’’اگر مجھے بکری کے بازو یا پائے کے لیے دعوت دی جائے تو میں اسے قبول کر لوں گا اور اگر مجھے بکری کے بازو یا پائے کا تحفہ دیا جائے تو بھی قبول کر لوں گا۔‘‘[2] کبر و غرور سے نفرت دلاتے ہوئے فرمایا:’أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِأَھْلِ النَّارِ؟ کُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُّسْتَکْبِرٍ‘ ’’کیا میں تمھیں جہنمیوں کا پتہ نہ دوں ؟ ہر وہ شخص جو سخت طبیعت،اترانے والا اور اپنے آپ کو بڑا جاننے والا ہے۔‘‘[3] اور ارشاد ہے:’ثَلَاثَۃٌ لَّا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یُزَکِّیھِمْ(وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْھِمْ)وَلَھُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ،شَیْخٌ زَانٍ،وَمَلِکٌ کَذَّابٌ،وَعَائِلٌ مُّسْتَکْبِرٌ‘ ’’تین افراد کے ساتھ اللہ سبحانہ و تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا:بوڑھا زانی،جھوٹا بادشاہ اور فقیر بڑائی کرنے والا۔‘‘[4] نیز فرمایا:’یَقُولُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ:اَلْعِزُّ إِزَارِي وَالْکِبْرِیَائُ رِدَائِ ي،فَمَنْ نَّازَعَنِي شَیْئًا مِّنْھُمَا عَذَّبْتُہُ‘ ’’اللہ عزوجل کا فرمان ہے کہ عزت میری تہبند اور بڑائی میری چادر ہے،سو جو کوئی ان میں سے کسی ایک کو بھی مجھ سے چھیننے کی کوشش کرے گا،میں اسے عذاب دوں گا۔‘‘[5] مزید فرمایا:’بَیْنَمَا رَجُلٌ یَّمْشِي فِي حُلَّۃٍ تُعْجِبُہُ نَفْسُہُ،مُرَجِّلٌ جُمَّتَہُ إِذْ خَسَفَ اللّٰہُ بِہِ فَھُوَ یَتَجَلْجَلُ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ‘ ’’ایک شخص ’’حلہ‘‘(قیمتی جوڑے)میں ملبوس خود پسندی میں مبتلاہوکر چل رہا تھا،اپنے سر کے بال سنوارے ہوئے،چلنے میں اتراتا تھا کہ اللہ عزوجل نے اسے زمین میں دھنسا دیا اور وہ قیامت تک زمین
[1] صحیح البخاري، الإجارۃ، باب رعي الغنم علٰی قراریط، حدیث: 2262۔ [2] صحیح البخاري، الہبۃ و فضلہا :، باب القلیل من الہبۃ، حدیث: 2568۔ [3] صحیح البخاري، الأدب، باب الکبر، حدیث: 6071، وصحیح مسلم، الجنۃ ونعیمھا، باب النار یدخلھا الجبارون:، حدیث: 2853۔ [4] صحیح مسلم، الإیمان، باب بیان غلظ تحریم إسبال لإزار:، حدیث: 107۔ [5] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم الکبر، حدیث: 2620، وکتاب الأسماء والصفات للبیھقي، ص: 138، واللفظ لہ۔