کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 263
فضیلت و عظمت کی حامل عادات چونکہ ریاضت و تربیت کے نتیجے میں حاصل ہوتی ہیں،اس لیے مسلمان کی بھی کوشش یہی رہتی ہے کہ وہ ایسی ہی عادات اپنائے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان کے حاصل کرنے کی ترغیبات اور ان کی ضد کی ترہیبات پر نظر رکھتا ہے،چنانچہ سخاوت کے لیے وہ اپنے دل و دماغ کو اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرامین مقدسہ کے تدبروتامل میں لگاتا ہے۔فرمان ربانی ہے: ﴿وَأَنفِقُوا مِن مَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ الصَّالِحِينَ﴾ ’’اور ہم نے جو روزی تمھیں دی ہے،اس میں سے خرچ کر لو اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی ایک کو موت آئے اور وہ کہنے لگے کہ اے رب!مجھے تھوڑی سی اور مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں خیرات کر لوں اور نیک لوگوں میں سے بن جاؤں۔‘‘[1] نیز ارشاد ہے:﴿فَأَمَّا مَنْ أَعْطَىٰ وَاتَّقَىٰ﴿٥﴾وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَىٰ﴿٦﴾فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَىٰ﴿٧﴾وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنَىٰ﴿٨﴾وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَىٰ﴿٩﴾فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَىٰ﴿١٠﴾وَمَا يُغْنِي عَنْهُ مَالُهُ إِذَا تَرَدَّىٰ﴾ ’’تو جس نے(اللہ کی راہ میں مال)دیا اور پرہیز گاری اختیار کی اورنیک بات کو سچ جانا،اسے ہم آسان طریقے کی توفیق دیں گے اور جس نے بخل کیا اور بے پروا بنا رہا اور نیک بات کو جھوٹ سمجھا،اسے ہم سختی میں پہنچائیں گے اور جب وہ دوزخ کے گڑھے میں گرے گا تو اس کا مال اس کے کچھ کام نہ آئے گا۔‘‘[2] اور فرمان حق تعالیٰ ہے:﴿وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ وَلِلّٰهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِٰ﴾ ’’اور تمھیں کیا ہوا ہے کہ اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے؟ حالانکہ اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی ملکیت ہے۔‘‘[3] نیز ارشاد ہے:﴿وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ﴾ ’’اور جو مال تم خرچ کرو گے،تمھیں پورا پورا(اجر)دیا جائے گا،اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘[4] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’إِنَّ اللّٰہَ جَوَّادٌ یُّحِبُّ الْجُودَ وَیُحِبُّ مَعَالِيَ الْأَخْلَاقِ،وَیَکْرَہُ شَفَافَھَا‘ ’’بے شک اللہ سخی ہے اور سخاوت کو پسند کرتا ہے اور اچھے اخلاق کو پسند اور گھٹیا عادات کو ناپسند کرتا ہے۔‘‘[5] ایک جگہ فرمایا:’لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَیْنِ:رَجُلٌ آتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَسُلِّطَ عَلٰی ھَلَکَتِہِ فِي الْحَقِّ،وَرَجُلٌ
[1] المنافقون 10:63۔ [2] الّیل 11-5:92۔ [3] الحدید 10:57۔ [4] البقرۃ 272:2۔ [5] [حسن] شعب الإیمان للبیھقي:426/7، حدیث: 10840 وقال: ’في ھٰذا الإسناد إنقطاع بین سلیمان بن سحیم و طلحۃ‘گو اس کی سند انقطاع اور ارسال وغیرہ کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن امام خرائطی نے مکارم الاخلاق، حدیث: 3، میں قوی سند کے ساتھ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ مَعَالِيَ ا لْأَخْلَاقِ وَیَکْرَہُ سَفْسَافَھَا‘ لہٰذا اس کی سند حسن لغیرہ ہے۔ واللہ اعلم۔