کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 261
توجہ کیے بغیر اپنے کام میں لگ جاتا ہے اور وہ اس میں پورا اترتا ہے۔ 4: وعدے میں مسلمان سچ کا قائل ہے۔وہ جب بھی کسی سے وعدہ کرے تو اسے پورا کرتا ہے،اس لیے کہ وعدہ خلافی تو منافق کی نشانی ہے،جیسا کہ اوپر حدیث شریف میں گزر چکا ہے۔ 5: مسلمان اپنے حال میں سچا ہوتا ہے۔اس کا ظاہر وباطن یکساں ہے،وہ نہ تو جھوٹ کا لباس پہنتا ہے اور نہ ریا و دکھلاوا کرتا ہے وہ مال کے اظہار میں بھی تکلف نہیں کرتا کہ جو مال اس کا نہیں اسے اپنا ظاہر کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’اَلْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ یُعْطَ کَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ‘ ’’نہ دی ہوئی چیز پر سیر ہونے کا دعویٰ کرنے والا،جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے شخص کی طرح ہے۔‘‘[1] اس کا مطلب یہ ہے کہ استغنا اور دولت کے اظہار کے لیے مانگی ہوئی چیز سے زینت اور تجمل کرنا،ایسے ہے جیسے زہد و ورع کے اظہار کے لیے پھٹے پرانے کپڑے پہن لے،حالانکہ وہ زاہد ومتقی نہیں ہے۔ سچ کی چند مثالیں: 1: امام ابو داؤد رحمہ اللہ اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن ابی حمساء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے بعثت سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سودا کیا اور وعدہ کیا کہ آپ یہیں ٹھہریں میں بقیہ رقم ابھی لادیتا ہوں،میں بھول گیا تین دن بعد مجھے بات یاد آئی اور میں نے دیکھا کہ آپ وہیں کھڑے ہیں تو آپ نے مجھے دیکھ کر فرمایا:’’اے جوان!تم نے مجھے تکلیف دی ہے،میں تین دن سے یہاں تمھارے انتظار میں ہوں۔‘‘[2] اسی انداز کا ایک واقعہ آپ کے جد اعلیٰ حضرت اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام کو بھی پیش آیاتھا۔[3] اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ان کی تعریف کی:﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولًا نَّبِيًّا﴾ ’’اور کتاب میں اسماعیل علیہ السلام کا بھی ذکر کر وہ سچے وعدے والے اور رسول،نبی تھے۔‘‘[4] 2: حجاج بن یوسف نے ایک دن لمبا خطبہ دیا۔حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا:نماز کا وقت ہو گیا ہے،وقت تیرا انتظار نہیں کرتا اور رب تعالیٰ تجھے معذور نہیں قرار دے گا۔حجاج نے اسے قید کرنے کا حکم دیا۔اس کی قوم کے افراد آکر کہنے لگے:یہ تو مجنون ہے۔حجاج نے کہا:وہ خود کہہ دے کہ میں پاگل ہوں تو میں اسے جیل سے چھوڑ دوں گا۔اس پر اس آدمی نے کہا:میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتِ عقل کا کیسے انکار کر سکتا ہوں اور جس مرض جنون سے اس نے مجھے عافیت دی ہے،میں کیسے اس کا اقرار کروں۔حجاج نے اس کی سچی بات سنی تو آزاد کر دیا۔
[1] صحیح مسلم، اللباس، باب النھي عن التزویر في اللباس وغیرہ والتشبع بمالم یعط، حدیث: 2130۔ [2] [ضعیف] سنن أبي داود، الأدب، باب في العدۃ، حدیث: 4996، اس کی سند عبدالکریم کی وجہ سے ضعیف ہے۔ [3] تفسیر الطبري: 120/9۔ [4] مریم 54:19۔