کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 259
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ﴾’’اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور سچ والوں کا ساتھ دو۔‘‘[1] سچے لوگوں کی تعریف میں فرمایا:﴿مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ﴾ ’’مومنوں میں کتنے ایسے اشخاص ہیں جنھوں نے جو اللہ کے ساتھ عہد کیا تھا،سچ کر دکھایا۔‘‘[2] نیز ارشاد ربانی ہے:﴿وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ﴾’’سچ بولنے والے مرد اور سچ بولنے والی عورتیں۔‘‘[3] اور فرمان الٰہی ہے:﴿وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِ ۙ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ﴾ ’’اور جو شخص سچائی لایا اور جنھوں نے اس کی تصدیق کی،یہی لوگ پرہیزگار ہیں۔‘‘[4] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ،فَإِنَّ الصِّدْقَ یَھْدِي إِلَی الْبِرِّ،وَإِنَّ الْبِرَّ یَھْدِي إِلَی الْجَنَّۃِ،وَمَا یزَالُ الرَّجُلُ یَصْدُقُ وَیَتَحَرَّی الصِّدْقَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ صِدِّیقًا،وَإِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ،فَإِنَّ الْکَذِبَ یَھْدِي إِلَی الْفُجُورِ،وَإِنَّ الْفُجُورَ یَھْدِي إِلَی النَّارِ،وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَکْذِبُ وَیَتَحَرَّی الْکَذِبَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ کَذَّابًا)) ’’سچائی اختیار کرو۔سچائی نیکی کا راستہ دکھاتی ہے اور نیکی بہشت میں لے جاتی ہے اور انسان برابر سچ بولتا اور سچائی تلاش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں سچا لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو،جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم میں لے جاتا ہے اور انسان ہمیشہ جھوٹ بولتا اور جھوٹ تلاش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں کذاب(بہت جھوٹ بولنے والا)لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘[5] سچائی کے ثمرات: سچائی کے بہت اچھے ثمرات ہیں جو سچے لوگوں کو حاصل ہوتے ہیں۔ان میں چند ایک مندرجہ ذیل ہیں: 1: اس سے ضمیر کو راحت ملتی ہے اور دل مطمئن ہوتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’فَإِنَّ الصِّدْقَ اطْمَأْنِینَۃٌ‘ ’’سچائی اطمینان انگیز ہے۔‘‘[6] 2: سچ کے نتیجے میں کمائی میں برکت اور نیکی میں اضافہ ہوتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَالَمْ یَتَفَرَّقَا،فَإِنْ صَدَقَا وَبَیَّنَا بُورِکَ لَھُمَا فِي بَیْعِھِمَا،وَإِنْ کَتَمَا وَکَذَبَا مُحِقَتْ بَرَکَۃُ بَیْعِھِمَا))
[1] التوبۃ 119:9۔ [2] الأحزاب 23:33۔ [3] الأحزاب 35:33۔ [4] الزمر 33:39۔ [5] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب قبح الکذب:، حدیث: 2607۔ [6] [صحیح ] جامع الترمذي، صفۃ القیامۃ، باب حدیث: اعقلھا و توکل:، حدیث: 2518، امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔