کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 251
پر بہت غمگین ہیں۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے فرزند کو دیکھنے جانا جبکہ وہ دودھ پلانے والی کے پاس تھا،اسے بوسے دینا اور چومنا اور پھر جاں کنی کی حالت میں اس کی عیادت کے لیے دوبارہ جانا اور غم کے آنسو بہانا،یہ سب کچھ دل میں موجزن رحمت کا مظہر تھا۔ 2: امام بخاری رحمہ اللہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ایک شخص کو سخت پیاس لگی ہوئی تھی،وہ کنوئیں میں نیچے اترا اور پانی پیا،باہر نکلا تو ایک کتا دیکھا جو پیاس کی وجہ سے ہانپ رہا تھا اور گیلی مٹی کھانے کی کوشش کر رہا تھا۔اس نے دل میں سوچا کہ یہ بھی میری طرح پیاسا ہے۔تو اس نے پانی سے اپنا موزہ بھرا،منہ سے پکڑا اور کنویں سے باہر آکر کتے کو پانی پلایا۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس کے اس فعل کی قدر کی اور اس کی مغفرت فرما دی۔‘‘ لوگوں نے کہا:اے اللہ کے رسول!جانوروں کے ساتھ ہمدردی میں بھی ہمیں ثواب ملتا ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہر زندہ جگر والی چیز(کے ساتھ حسن سلوک)میں اللہ کے ہاں اجر ہے۔‘‘[2] اس آدمی کا کنویں میں اترنا،پانی لانا اور پیاسے کتے کو پلانا،یہ سب دل میں موجود رحمت کے مظاہر ہیں،ورنہ وہ ایسا نہ کرتا۔ اس کے برعکس امام بخاری رحمہ اللہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور واقعہ لکھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ایک عورت کو صرف اس لیے عذاب ہوا کہ اس نے بلی کو باندھا جس کی وجہ سے وہ بھوکی پیاسی مر گئی۔(اللہ کی طرف سے)اسے کہا گیا کہ تو نے اسے باندھ کر نہ اسے کھانا دیا نہ پانی پلایا اور نہ چھوڑا کہ یہ خود زمینی جانور کھا کر گزارہ کرتی۔‘‘[3] اس عورت کا یہ طرز عمل اس کے دل کی سختی اور رحمت کے فقدان کی وجہ سے تھا اور رحمت سے وہی عاری ہوتا ہے جس کا دل سخت ہو۔ 3: امام بخاری رحمہ اللہ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں اس ارادے سے نماز شروع کرتا ہوں کہ لمبی پڑھوں گا مگر بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو بچے کی ماں کے احساس کی و جہ سے مختصر کر دیتا ہوں جو اس کے رونے پر اسے ہوتا ہے۔‘‘[4] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا لمبی نماز پڑھنے کے ارادے کو ترک کرنا اور ماں کا بچے کے رونے کی وجہ سے بے چین ہونا،یہ سب اس
[1] صحیح البخاري، الجنائز، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : ’إنا بک لمحزونون‘، حدیث: 1303۔ [2] صحیح البخاري، المظالم، باب الآبار علی الطرق إذا لم یتأذبھا، حدیث: 2466۔ [3] صحیح البخاري، بدء الخلق، باب إذا وقع الذباب في شراب أحدکم فلیغْمسہ:، حدیث: 3318، مختصرًا، والمساقاۃ، باب فضل سقي الماء، حدیث: 2365۔ [4] صحیح البخاري، الأذان، باب من أخف الصلاۃ عند بکاء الصبي، حدیث : 707۔