کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 238
﴿وَمَا لَنَا أَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى اللّٰهِ وَقَدْ هَدَانَا سُبُلَنَا ۚ وَلَنَصْبِرَنَّ عَلَىٰ مَا آذَيْتُمُونَا ۚ وَعَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ﴾ ’’اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ پر بھروسا نہ کریں،حالانکہ اس نے ہمیں راستے دکھائے ہیں!اور تم ہمیں جو بھی ایذا دو گے ہم صبر کریں گے اور چاہیے کہ توکل کرنے والے اللہ ہی پر بھروسا کریں۔‘‘[1] بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کہا کرتے تھے:’’ایذا پر صبر نہ کرنے والے کو ہم ایمان والا نہیں سمجھتے تھے۔‘‘[2] صبر وتحمل کی ان زندہ اور منہ بولتی مثالوں کی روشنی میں ایک مسلمان زندگی بسر کرتا ہے،وہ شکایت وناراضی کا اظہار نہیں کرتا،برائی کا دفاع برائی سے نہیں کرتا،البتہ برائی کو اچھائی سے مٹاتا ہے اور عفو و درگزر اور صبر و تحمل کی صفات سے متصف ہوتا ہے۔ارشاد باری ہے:﴿وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ﴾ ’’جو صبر کرتا ہے اور معاف کرتا ہے(تو)یقینا یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے۔‘‘[3] باب:3 اللہ تعالیٰ پر بھروسا اور خود اعتمادی مسلمان اپنے تمام کاموں میں صرف اللہ تعالیٰ پر بھروسا اور توکل کرتا ہے۔وہ اسے صرف اخلاقی فرض ہی نہیں سمجھتا بلکہ ایک دینی فرض اور اسلامی عقیدہ شمار کرتا ہے۔اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا حکم ہے: ﴿وَعَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴾’’اور اللہ ہی پر بھروسا کرو اگر تم ایمان والے ہو۔‘‘[4] نیز فرمایا:﴿وَعَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ﴾’’اور ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسا کرنا چاہیے۔‘‘[5] یہی وجہ ہے کہ مطلق طور پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر توکل کرنا مومن کے عقیدے کا لازمی جزو ہے۔ایماندار اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے ہوئے خود کو پوری طرح سے اس کے سپرد کر دیتے ہیں۔ اسلام سے ناواقف اور عقائد اسلام کے مخالفین نے توکل کا جو خود ساختہ تصور قائم کیا ہوا ہے،مومن کے نقطۂ نظر سے وہ غلط ہے،یعنی توکل زبان سے اللہ کا نام لینا ہے،چاہے دل تدبر سے خالی ہو۔ہونٹ اس کے ذکر سے حرکت میں رہیں،چاہے عقل وفہم اس کی حقیقت سے عاری ہو یا پھر اسباب کو قابل توجہ نہ سمجھنا،کام نہ کرنا،ذلت وگھٹیا پن اور کمینگی پر قناعت کرنا ہی توکل کے شعار وعلامات ہیں بلکہ یہ سب کچھ اللہ کی تقدیر پر راضی رہنا ہے۔یہ تصور بالکل غلط ہے اس کے برعکس مسلمان کے ذہن میں توکل کا وہ مفہوم ہے جو اس کے ایمان اور عقیدے کا جزو ہے،یعنی کسی بھی کام کے لیے
[1] إبراھیم 12:14۔ [2] شعب الأیمان للبیہقي، باب في الصبر علی المصائب: 124/7،حدیث: 9718۔ [3] الشورٰی 43:42۔ [4] المآئدۃ 23:5۔ [5] إبراھیم 11:14۔