کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 236
’إِنَّ لِلّٰہِ مَا أَخَذَ وَلَہُ مَا أَعْطٰی،وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَہُ بِأَجَلٍ مُّسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ‘ ’’اللہ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا ہے اور جو اس نے دیا ہے،وہ بھی اسی کا ہے۔ہر چیز کا اس کے ہاں ایک وقت مقرر ہے۔اسے چاہیے کہ وہ صبر کرے اور اللہ کے ہاں ثواب کی نیت کرے۔‘‘[1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَالَ:إِذَا ابْتَلَیْتُ عَبْدِي بِحَبِیبَتَیْہِ فَصَبَرَ عَوَّضْتُہُ مِنْھُمَا الْجَنَّۃَ‘ ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:میں جب اپنے بندے کو اس کی دو پیاری اور محبوب چیزوں(آنکھوں)کی تکلیف میں مبتلا کروں اور وہ صبر کرے تو اس کے عوض میں اسے بہشت عطا کرتا ہوں۔‘‘[2] آپ نے فرمایا:’مَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ بِہِ خَیْرًا یُّصِبْ مِنْہُ‘ ’’اللہ جس سے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے،اسے بیماری کی مصیبت میں ڈال دیتا ہے۔‘‘[3] نیز فرمایا:’إِنَّ عِظَمَ الْجَزَائِ مَعَ عِظَمِ الْبَلَائِ،وَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلَاھُمْ،فَمَنْ رَّضِيَ فَلَہُ الرِّضَا،وَمَنْ سَخِطَ فَلَہُ السَّخَطُ‘ ’’جتنی بڑی مصیبت ہو اتنا بڑا اجر وثواب ہے۔اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انھیں آزماتا ہے،چنانچہ جو راضی ہوتا ہے،اس کے لیے(اللہ کی)رضا ہے اور جو ناراض ہوتا ہے اس کے لیے(اللہ کی)ناراضی ہے۔‘‘[4] مزید فرمایا:’مَا یَزَالُ الْبَلَائُ بِالْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنَۃِ فِي نَفْسِہِ وَوَلَدِہِ وَمَا لِہِ حَتّٰی یَلْقَی اللّٰہَ وَمَا عَلَیْہِ خَطِیئَۃٌ‘ ’’مومن مرد اور عورت کو برابر،اس کے نفس،اولاد اور مال میں آزمایا جاتا ہے حتیٰ کہ جب وہ اللہ سے ملتے ہیں تو ان کے ذمے کوئی گناہ نہیں ہوتا۔‘‘[5] ایذا برداشت کرنا تکلیف دہ صبر ہے لیکن صدیقین وصالحین رحمۃ اللہ علیہم کا طرز عمل اور شعار یہی رہا ہے،اللہ کی ذات کی وجہ سے جب ایک مسلمان کو تکلیف پہنچتی ہے اور اسے ستایا جاتا ہے تو وہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتا ہے،برائی کا جواب برائی
[1] صحیح البخاري، الجنائز، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : ’یعذب المیت ببعض بکاء أھلہ علیہ:‘، حدیث: 1284و7377۔ [2] صحیح البخاري، المرضٰی، باب فضل من ذھب بصرہ، حدیث: 5653۔ [3] صحیح البخاري، المرضٰی، باب ماجاء في کفارۃ المرض، حدیث: 5645۔ مسلمان اس مصیبت پر صبر کرتا ہے، نتیجتاً اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں یا درجات بلند ہوتے ہیں ۔ اور بسا اوقات آئندہ کے لیے ہدایت بھی مل جاتی ہے۔واللہ اعلم۔ (ع،ر) [4] [حسن] جامع الترمذي، الزھد، باب ما جاء في الصبر علَی البلاء، حدیث: 2396 وقال: حسن غریب، و سنن ابن ماجہ، الفتن، باب الصبر علَی البلاء، حدیث: 4031، اس کی سند سعد بن سنان کی وجہ سے حسن ہے۔ [5] [حسن] جامع الترمذي، الزھد، باب ما جاء في الصبر علَی البلاء، حدیث: 2399، اس کی سند محمد بن عمرولیثی کی وجہ سے حسن ہے۔