کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 229
چار بار یہ دعا پڑھے:’اَللّٰھُمَّ!إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْھِدُکَ وَأُشْھِدُ حَمَلَۃَ عَرْشِکَ وَمَلَائِکَتَکَ وَجَمِیعَ خَلْقِکَ أَنَّکَ أَنْتَ اللّٰہُ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ،وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ‘ ’’اے اللہ!میں صبح کرتا ہوں۔میں تجھے،تیرے حاملینِ عرش اور دیگر فرشتوں اور تیری ساری مخلوق کو گواہ بناتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)تیرے بندے اور رسول ہیں۔‘‘ [1] حدیث میں ہے کہ ’’جس نے ایک بار یہ دعا پڑھی،وہ دوزخ سے ایک چوتھائی نجات پا گیا۔جس نے تین بار یہ دعا پڑھی وہ تین چوتھائی نجات پاگیا اور جس نے چار مرتبہ پڑھی،وہ مکمل طور پر دوزخ سے نجات پا گیا۔[2] گھر سے باہر نکلتے ہوئے چوکھٹ پر پاؤں رکھے تو کہے:((بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ،لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ)) ’’اللہ کے نام سے،میں نے اسی پر بھروسا کیا ہے،برے کام سے بچنا اور نیکی کی طاقت پانا اسی کی توفیق سے ہے۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو شخص مذکورہ ذکر کرتا ہے،اسے کہا جاتا ہے تو ہدایت یافتہ ہے اور کفایت کیا گیا ہے۔چوکھٹ سے آگے بڑھے تو کہے: ((اَللّٰھُمَّ!إِنِّي أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أُضَلَّ أَوْ أَزِلَّ أَوْ أُزَلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَجْھَلَ أَوْ یُجْھَلَ عَلَيَّ)) ’’اے اللہ!میں تیری پناہ لیتا ہوں اس سے کہ گمراہ ہو جاؤں یا گمراہ کیا جاؤں،پھسل جاؤں یا پھسلا دیا جاؤں،ظلم کروں یامجھ پر ظلم کیا جائے،اور جہالت کا کام کروں یا مجھ پر جہالت کی جائے۔‘‘ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے گھر سے باہر نکلتے تو آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر یہی مذکورہ دعا پڑھتے۔‘‘[4]
[1] [حسن] سنن أبي داود، الأدب، باب مایقول إذا أصبح، حدیث: 5078,5069، اس کی سند شواہد کے ساتھ حسن ہے۔ اس میں عبدالرحمن ضعیف ہے اس میں بقیہ کا عنعنہ ہے۔ البانی صاحب نے اسے ضعیف کہا ہے (ضعیف سنن أبي داود للألباني، حدیث: 5078) [2] سنن أبي داود، الأدب، باب ما یقول إذا أصبح، حدیث : 5069۔یہ حدیث ضعیف ہے اس میں ایک راوی عبدالرحمان ضعیف ہے۔ [3] جامع الترمذي، الدعوات، باب ماجاء ما یقول إذا خرج من بیتہ، حدیث : 3426، اس کی سند ابن جریج کے عنعنہ کی و جہ سے ضعیف ہے دیکھیے نیل المقصود في تخریج سنن أبي داود، حدیث: 5095۔ شیخ البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [4] [ضعیف] سنن أبي داود، الأدب، باب مایقول إذا خرج من بیتہ، حدیث: 5094۔ جبکہ شیخ البانی نے اسے صحیح کہا ہے، دیکھیے صحیح ابن ماجہ، حدیث: 3884۔