کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 225
داڑھی کو سیاہ رنگ سے نہ رنگے کیونکہ فتح مکہ کے دن جب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے والدکو لایا گیا تو ان کے سر کے بال انتہائی سفید تھے۔آپ نے فرمایا:’’ اس کا سر رنگ دو،اور سیاہ رنگ سے اجتناب کرو۔[1] البتہ مہندی اور کتم(ایک بوٹی جسے مہندی میں ملایا جائے تو اس کا رنگ سیاہی مائل ہو جاتا ہے)سے داڑھی رنگنا مستحسن ہے۔[2] اگر سر کے بال بڑھانے کا ارادہ ہو تو کنگھی اور تیل سے انھیں درست رکھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’مَنْ کَانَ لَہُ شَعْرٌ فَلْیُکْرِمْہُ‘ ’’جس کے بال ہوں،وہ ان کی تکریم کرے۔‘‘ [3] 4: بغل کے بال اکھیڑے۔اگر بال ہاتھ سے نہ اکھیڑ سکے تو مونڈ لے یا کسی پاؤڈر کے ذریعہ سے صاف کر لے۔ 5: ناخن کاٹے اور اس میں مستحب یہ ہے کہ پہلے دائیں ہاتھ کے ناخن اتارے،پھر بائیں کے۔اسی طرح پہلے دائیں پاؤں کے ناخن اتارے اور پھر بائیں کے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے کام دائیں طرف سے ہی شروع کرتے تھے۔[4] یاد رہے کہ ان تمام کاموں میں مسلمان کی نیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا اور اتباع کی ہونی چاہیے تاکہ متابعت کا ثواب ملے اور آپ کی سنت کی پیروی ہو۔فرمانِ نبوی ہے:’إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ،وَإِنَّمَا لِکُلِّ امْرِیئٍ مَّا نَوٰی‘’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر انسان کو اس کی نیت ہی کا پھل ملتا ہے۔‘‘ [5] باب:14 سونے کے آداب مسلمان نیند کو اللہ کی نعمت سمجھتا ہے،اس لیے کہ سارے دن کی مسلسل جدوجہد اور حرکت کے بعد رات کے اوقات میں انسان کا نیند کرنا جسم کی زندگی،نشوونما اور تندرستی کے لیے ضروری ہے تاکہ انسان وہ ذمہ داری پوری کر سکے جس کے لیے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اسے پیدا کیا ہے۔ارشادِ ربانی ہے: ﴿وَمِن رَّحْمَتِهِ جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ ’’اور اس کی مہر بانی ہے کہ اس نے تمھارے لیے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم اس میں آرام کرو اور اس کا فضل
[1] سنن النسائي، الزینۃ، باب النہي عن الخضاب بالسواد، حدیث: 5079۔ [2] صحیح مسلم، الفضائل،باب شیبہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حدیث: 2341۔ [3] [حسن ] سنن أبي داود، الترجل، باب في إصلاح الشعر، حدیث : 4163، اسے حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں حسن کہا ہے۔ [4] صحیح البخاري، اللباس، باب الترجیل و التیمن فیہ، حدیث : 5926، وصحیح مسلم، الطہارۃ، باب التیمن في الطہور وغیرہ، حدیث: 268۔ [5] صحیح البخاري، بدء الوحي، باب کیف کان بدء الوحي إلٰی رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم :، حدیث: 1، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’إنما الأعمال بالنیۃ:‘، حدیث: 1907۔