کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 218
اور رات کے وقت اپنے گھر نہیں آنا چاہیے۔[1] (:عورت اپنے محرم کے بغیر سفر نہ کر ے۔حدیث نبوی ہے: ’لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَۃُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ‘ ’’کوئی عورت اپنے محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘[2] باب:12 لباس کے آداب مسلمان کا اعتقاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لباس پہننے کا حکم دیا ہے۔ارشادِ ربانی ہے: ﴿يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ﴾’’اے اولادِ آدم!ہر مسجد(نماز)کے پاس اپنی زینت اپناؤ(لباس پہنو)اور کھاؤ اور پیو اور اسراف نہ کرو کہ اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ [3] اور لباس کو احسان جتلاتے ہوئے یہ فرمایا:﴿يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا ۖ وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ﴾ ’’اے اولادِ آدم!ہم نے تم پر لباس نازل کیاتا کہ تمھارا ستر ڈھانکے اور(تمھارے بدنوں کے لیے باعثِ)زینت بھی ہو اور تقویٰ کا لباس بہتر ہے۔‘‘[4] نیز ارشادِ عالی ہے:﴿وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ﴾’’اور(اللہ نے)تمھارے لیے قمیصیں بنائیں جو تمھیں گرمی سے محفوظ رکھتی ہیں اور ایسی قمیصیں(بھی بنائیں)جو تمھیں تمھاری جنگ(کے ضرر)سے محفوظ رکھتی ہیں۔‘‘ [5] فرمانِ الٰہی ہے:﴿وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ ۖ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ﴾ ’’اور ہم نے اسے تمھارے لیے لباس بنانے کا طریقہ سکھایا تاکہ تمھیں جنگ میں(دشمن کے وار سے)بچائے،پھر کیا تم شکر ادا کرتے ہو؟‘‘ [6] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی لباس پہننے کا حکم دیا ہے۔ارشادِ نبوی ہے:
[1] صحیح البخاري، النکاح، باب لایطرق أھلہ لیلاً:، حدیث: 5244,5243، بہتر یہی ہے کہ ہر ممکن حد تک گھر والوں کو اپنی آمد کی قبل از وقت اطلاع دے اگر سنت سمجھ کر ایسا کرے گا تو یہ کارِ ثواب ہے اور بہت سے معاشرتی فوائد اور مصلحتوں پر مشتمل حکمِ شرعی۔ واللہ اعلم (ع،ر) [2] صحیح البخاري، الحج، باب حج النساء، حدیث: 1862۔ [3] الأعراف 31:7۔ [4] الأعراف 26:7۔ [5] النحل 81:16۔ [6] الأنبیآء 80:21۔