کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 204
2: اور اللہ کی حمد وتعریف سے کھانے کا اختتام کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’مَنْ أَکَلَ طَعَامًا قَالَ:’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِي أَطْعَمَنِي ھٰذَا وَرَزَقَنِیہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّي وَلَا قُوَّۃٍ‘ غُفِرلَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ‘
’’جو کھانا کھا کر کہتا ہے:’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِي أَطْعَمَنِي ھٰذَا:وَلَا قُوَّۃٍ‘ یعنی ’’سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور میرے تصرف و قوت کے بغیر مجھے یہ عطا کیا‘‘ تو اس کے پہلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ [1]
3: کھانا دائیں ہاتھ کی تین انگلیوں سے کھائے،لقمہ چھوٹا لے اور خوب چبا کر کھائے،اپنے آگے سے اٹھائے،برتن کے درمیان سے نہ کھائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’یَا غُلَامُ!سَمِّ اللّٰہَ،وَکُلْ بِیَمِینِکَ،وَکُلْ مِمَّا یَلِیکَ‘ ’’اے لڑکے!اللہ کا نام لے کر،دائیں ہاتھ سے اور اپنے آگے سے کھا۔‘‘ [2]
نیز فرمایا:’إِنَّ الْبَرَکَۃَ تَنْزِلُ وَسَطَ الطَّعَامِ،فَکُلُوا مِنْ حَافَتَیْہِ وَلَا تَأْکُلُوا مِنْ وَّسَطِہِ‘
’’بے شک برکت کھانے کے درمیان میں اترتی ہے،پس اس کے کناروں سے کھاؤ اور درمیان سے نہ کھاؤ۔‘‘[3]
4: کھانا اچھی طرح چبا کر کھائے،ہاتھوں کو رومال یا پانی سے صاف کرنے سے پہلے برتن اور انگلیوں کو اچھی طرح صاف کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلَا یَمْسَحْ یَدَہُ حَتّٰی یَلْعَقَھَا أَوْیُلْعِقَھَا))
’’جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو چاٹنے یا چٹانے سے پہلے ہاتھ(انگلیاں)صاف نہ کرے(نہ دھوئے۔)‘‘ [4]
اور جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں کو چاٹنے اور برتن صاف کرنے کا حکم دیا ہے اور فرمایا ہے:
’فَإِنَّکُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِکُمُ الْبَرَکَۃُ‘ ’’تم نہیں جانتے کہ تمھارے کھانے کے کس حصہ میں برکت ہے۔‘‘ [5]
[1] [حسن] جامع الترمذي، الدعوات، باب مایقول إذا فرغ من الطعام، حدیث: 3458، وقال : حسن غریب، وسنن أبي داود، اللباس، باب مایقول إذا لبس ثوبًا جدیداً، حدیث: 4023، اسے حافظ ابن حجر نے حسن کہا ہے۔
[2] صحیح البخاري، الأطعمۃ، باب التسمیۃ علَی الطعام والأکل بالیمین، حدیث: 5376، وصحیح مسلم، الأشربۃ، باب آداب الطعام والشراب وأحکامھما، حدیث: 2022۔
[3] [صحیح] جامع الترمذي، الأطعمۃ، باب ماجاء في کراہیۃ الأکل من وسط الطعام، حدیث : 1805، امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔
[4] صحیح البخاري،الأطعمۃ،باب لعق الأصابع:، حدیث: 5456، یہاں ہاتھ سے مراد انگلیاں ہیں ، دیکھیے: صحیح مسلم، الأشربۃ، باب استحباب لعق الأصابع والقصعۃ:، حدیث: 2031۔
[5] صحیح مسلم، الأشربۃ، باب استحباب لعق الأصابع والقصعۃ:، حدیث: 2034۔